Tuesday, June 24, 2008

کرم ایجنسی : طوری قبیلے کے 11 مغویوں کی سربریدہ لاشیں برآمد ،

کرم ایجنسی : طوری قبیلے کے 11 مغویوں کی سربریدہ لاشیں برآمد ،
منگل جون 24, 2008 کرم ایجنسی، اسلام آباد، پشاور، لنڈی کوتل ( نیٹ نیوز، اے ایف پی) کرم ایجنسی میں صدہ کے قریب مسلح دہشتگردوں نے طور ی قبیلے کے گیارہ افراد کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا جبکہ خیبر ایجنسی میں سکیورٹی فورسز کی چار چیک پوسٹوں پر حملہ کرکے خاصہ دار فورس کے ایک اہلکار کو زخمی اور 17کو اغوا کرلیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چار روز قبل سرکاری قافلے میں پارا چنار جانے والے طوری قبیلے کے گیارہ افراد کو سیکیورٹی فورسز کی موجودگی میں مسلح افراد نے یرغمال بنا لیا تھا بعض ازاں ان کی سر بریدہ لاشیں پیر کے روز اڑا ولی کے مقام سے ملی ہیں جن کے جسم پر تشدد کے نشانات نمایاں تھے۔ ادھر طور ی قبیلے کے رہنما علی اکبر طور ی نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ان گیارہ افراد کو قتل کئے جانے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آٹھ لاشیں اڑا ولی کے قریب علاقے نڑے سے جبکہ تین لاشیں صد ہ کے نواحی علاقے سے ملی ہیں۔ علی اکبر طور ی نے کہا کہ گزشتہ شام سے قبائلی عمائدین نے بالش خیل کے علاقے میں طور ی قبائل سے مورچے خالی کرا دیئے تھے اور امن و امان کیلئے بات چیت کی جارہی تھی اس کے جواب میں دہشتگردوں نے انہیں گیارہ لاشیں پیش کی ہیں جس پر طور ی قبائل حکومت کی مزید چشم پوشی برداشت نہیں کر سکتے اور عدم کارروائی کی صورت میں خود اقدام اٹھانے پر مجبور ہونگے۔

BBCUrdu.com | پاکستان | کرم کے بہتر حالات کے لیے مظاہرہ

ہارون رشید بی بی سی اردو ڈاٹ کام،اسلام آباد
قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں جاری فسادات کے خاتمے اور علاقہ کو جانے والے راستے کھولنے کے حق میں مقامی اہل تشیع سے تعلق رکھنے والے افراد اور طلبہ نے پارلیمان کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور حکومت پر اپنی رٹ قائم کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کیا ہے۔
تاہم وزیر اعظم کے مشیر داخلہ رحمان ملک نے مظاہرین کے رہنماؤں سے ملاقات میں تین روز میں کرم ایجنسی کی سڑکیں کھولنے اور طلبہ کو ٹرانسپورٹ کے متبادل ذرائع فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ تقریباً ایک سو مظاہرین نے، جن میں نوجوان طلبہ کی اکثریت شامل تھی، بینر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ ان بینروں پر ’طالبانئزیشن نامنظور‘ اور ’کرم ایجنسی کا محاصرہ ختم کرو‘ جیسے نعرے درج تھے۔ شرکاء نے حکومت خصوصاً گورنر سرحد اویس غنی کے خلاف شدید نعرہ بازی بھی کی۔ ایک شخص علی طوری نے احتجاج کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کرم ایجنسی میں گزشتہ پندرہ ماہ سے فسادات کا سلسلہ جاری ہے تاہم حکومت اپنی رٹ قائم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ’ہسپتالوں میں آکسیجن نہیں۔ اشیاء خوردونوش اور تیل کی قلت اس کے علاوہ ہے۔ دیگر علاقوں میں زیر تعلیم طلبہ اپنے گھروں کو ٹل پاڑہ چنار روڈ کی بندش کی وجہ سے نہیں جاسکتے۔ دس لاکھ افراد محصور ہیں۔‘ حکومت کی جانب سے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے لوگوں کو لانے لے جانے کی سہولت کے بارے میں طلبہ کا کہنا تھا ’وہ مخصوص لوگوں کے فائدے کے لیے ہے۔ غریب طلبہ کو کوئی نہیں پوچھتا۔‘اس کے علاوہ مظاہرین نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے افغانستان جانے والا راستہ بھی اب بند کر دیا ہے۔ قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی کے اصرار پر مظاہرین رہنما کے ایک وفد نے پارلیمنٹ ہاوس میں مشیر داخلہ رحمان ملک سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعداس میں شامل ایک رہنما ناصر علی بنگش نے بی بی سی کو بتایا کہ مشیر داخلہ کو انہوں نے اپنی مشکلات سے آگاہ کیا۔ ناصر نے بتایا کہ مشیر داخلہ نے انہیں تین روز میں سڑکیں کھولنے اور پھنسے ہوئے افراد کو نکالنے کے لیے ہیلی کاپٹروں کے بندوبست کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس یقین دہانی کے بعد مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔ کُرم ایجنسی میں حالات گزشتہ برس سے خراب چلے آ رہے ہیں لیکن قیام امن کی تمام کوششیں ابھی تک کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔ حکومت نے قومی اسمبلی میں ایک مرتبہ اعتراف کیا تھا کہ فریقین کو علاقے سے باہر سے مدد مل رہی ہے جس کی وجہ سے حالات قابو میں نہیں آ رہے
BBCUrdu.com پاکستان کرم کے بہتر حالات کے لیے مظاہرہ

Monday, June 23, 2008

بھٹو شہید نے موت کی کوٹھڑی سے اپنی سب سے پیاری بیٹی کے نام ایک تاریخی خط لکھا اس خط کا ایک اقتباس توجہ طلب ہے۔’’تمہارے دادا نے مجھے خودی کی سیاست سکھائی تمہاری دادی نے مجھے غربت کی سیاست کا سبق دیا میں ان دونوں باتوں کو مضبوطی سے تھامے ہوئے ہوں تاکہ ان دونوں کا انضمام ہو سکے۔ پیاری بیٹی میں تمہیں صرف ایک پیغام دیتا ہوں یہ پیغام آنے والے دن کا پیغام ہے صرف عوام پر یقین کرو ان کی نجات اور مساوات کے لیے کام کرو آخرت کی جنت تمہاری ماں کے قدموں کے نیچے ہے۔ برصغیر کی پبلک لائف میں کچھ کامیابیاں میرے کریڈٹ پر ہیں لیکن میری یادداشت میں صرف وہ کامیابیاں انعام و اکرام کی مستحق ہیں جن کے ذریعے مصیبت زدہ عوام کے تھکے ہوئے چہروں پر مسکراہٹیں بکھر گئیں اور جن کے باعث کسی دیہاتی کی غمناک آنکھ میں خوشی کی چمک پیدا ہو گئی ہے۔ دنیا کے عظیم لیڈروں نے جو خراج تحسین مجھے پیش کیا ہے ان کے مقابلے میں موت کی اس کال کوٹھڑی میں زیادہ فخر و اطمینان کے ساتھ ایک چھوٹے سے گاؤں کی ایک بیوہ کے الفاظ یاد کرتا ہوں جس نے مجھ سے کہا تھا۔’’صد کو واریاں سولر سائیں ‘‘اس نے یہ الفاظ اس وقت کہے تھے جب میں نے اس کے کسان بیٹے کو ایک غیر ملکی وظیفہ پر باہر بھیج دیا تھا۔ بڑے آدمیوں کے نزدیک یہ چھوٹی باتیں ہیں لیکن میرے جیسے چھوٹے آدمی کے لیے یہ حقیقتاً بڑی باتیں ہیں تم بڑی نہیں ہو سکتی ہو جب تک تم زمین کو چومنے کے لیے تیار نہ ہو یعنی عاجزی کا رویہ اختیار نہ کرو تم زمین کا دفاع نہیں کر سکتی جب تک تم زمین کی خوشبو سے واقف نہ ہو۔ میں جیل کی کوٹھڑی سے تم کو کیا تحفہ دے سکتا ہوں جس میں سے میں اپنا ہاتھ بھی باہر نہیں نکال سکتا۔ میں تمہیں عوام کا ہاتھ تحفے میں دیتا ہوں ۔‘‘محترمہ بے نظیر بھٹو شہیدنے اپنے عظیم پاپا کی وصیت پر حرف بہ حرف عمل کیا انہوں نے اپنی دھرتی سے ٹوٹ کر محبت کی اور اب ڈروی کسی اور کے ہاتھ میں ہے اللہ کرے کہ وہ اسے مضبوط سے مضبوط تر کر

Possible solution to end the crisis in the Kurram agency

Armed terrorists killed 11 tribesmen of Turi tribe and cut there heads and torturing them in Kurram Agency (Sadda) , it all happens when the assistant political agent and law enforcement agencies Levies and Militia was present on the spot. would take action against this shameful action of known Tribe if government further remained quiet leader of Turi tribe Akber Turi told the reporters, because it is happening since 15 months in the Agency, and we the Turis just waiting and helping the Govt to impose the writ and any possible solution.
Historically the beautiful and rich cultured Kurram is divided into three distinct areas of Lower, Upper and FR Kurram. The Upper Kurram is the most populated part of the Agency and inhibited the most prominent and popular tribes of Turi and Bangash along with some other small tribes of Mungals, Jajis, Muqbals and Hazaras. The Lower Kurram is inhibited by relatively small number of Turis, Sunni Bangash and well-organized Zaimakht tribes. The FR Kurram is mainly populated by the Para- Chamkannis, Ali Sherzai and Massuzai tribes. The beautiful valley of Kurram once again facing the same situation like the mid 18th century. And the people of the Valley is requesting the government to install the Kurram Militia on the previous position I mean on 1988 position because before 88 there were no such situation in the Agency. When Kurram Militia displays from his position in 1986 by the Zia regime since that day clashes between the different Tribes, factions and sects began as they were fighting in the late 18th and early 19th century. Now the people of the Kurram Valley are in a very tense situation and because of the Road blockage and siege the Turi Tribes they suffered too much disconnecting from the whole Country, and the Govt have no writ in the Agency, and this is since 30 years when the only one hope to restore the situation calm The Kurram Militia was displaced in 1986 by Te Ziaul Haq regime. The only possible and acceptable solution to end the crisis is very easy to the Govt they have just to reinstall the Kurram Militia because Kurram Militia is a Compound Mixture of all the sects and Tribes.
Friday, May 2, 2008, Rabi-us-Sani 25, 1429 A.H.

Send to a Friend | Printer Friendly Version
Happenings in Kurram Agency
Shafiue Ahmed shafiqueahmed110@gmail.com
What is happening in the Kurram Agency it is since
mid eighteenth century and before the Britain they
had fought a lot with the local tribes and they
Succeeded. When the Britain arrived in the valley
and they found the Turis very hard to defeat and
they negotiate with the Turis in a result they
decided to form a force who depend the sovereignty
and dignity of both parties. So the formation of
Turis Militia was initiated under Captain C.M.
Dallas on 18 Oct. 1892, with a view to avoid the
serious commitment of regular Army units for the
protection of borders as well as to provide
protection to Turis Shia Community in the valley.
The raising of Turi Militia was later on completed
by Captain E.W.S.K Maconchey of the 4th Punjab
Infantry. The headquarters of the Militia was
originally located at Balish Khel about 30
kilometers east of Parachinar but was soon shifted
to Parachinar itself. Initially in 1899 an
experiment was made of dividing the Militia into
two separate battalions under separate
commandants. The first battalion with strength of
957 was to be mobile force for defense against
foreign aggression, while the second was for
garrisoning the valley. However, when this
arrangement proved impracticable, the two
battalions were amalgamated under one commandant
in 1902. About this time the Turi Militia was
renamed as Kurram Militia. Now the community once
again facing the same situation like the mid 18th
century. And the people of the Valley is
requesting the government to install the Kurram
Militia on the previous position I mean on 1988
position because before 88 there were no such
situation in the Agency. When Kurram Militia
displays from his position in 1988 by the Zia
regime in since that day clashes between the
different factions and sects began. Now the people
of the Kurram Valley want to reinstall the Kurram
Militia because the people are suffering since 30
years and this is the only acceptable solution to
the crisis.

Sunday, June 22, 2008

محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی 55 ویں سالگرہ the 55th birthday of Banazir Bhotto shaheed

ذوالفقارعلی بھٹو شہید نے موت کی کوٹھڑی سے اپنی سب سے پیاری بیٹی کے نام ایک تاریخی خط لکھا اس خط کا ایک اقتباس توجہ طلب ہے۔’’تمہارے دادا نے مجھے خودی کی سیاست سکھائی تمہاری دادی نے مجھے غربت کی سیاست کا سبق دیا میں ان دونوں باتوں کو مضبوطی سے تھامے ہوئے ہوں تاکہ ان دونوں کا انضمام ہو سکے۔ پیاری بیٹی میں تمہیں صرف ایک پیغام دیتا ہوں یہ پیغام آنے والے دن کا پیغام ہے صرف عوام پر یقین کرو ان کی نجات اور مساوات کے لیے کام کرو آخرت کی جنت تمہاری ماں کے قدموں کے نیچے ہے۔ برصغیر کی پبلک لائف میں کچھ کامیابیاں میرے کریڈٹ پر ہیں لیکن میری یادداشت میں صرف وہ کامیابیاں انعام و اکرام کی مستحق ہیں جن کے ذریعے مصیبت زدہ عوام کے تھکے ہوئے چہروں پر مسکراہٹیں بکھر گئیں اور جن کے باعث کسی دیہاتی کی غمناک آنکھ میں خوشی کی چمک پیدا ہو گئی ہے۔ دنیا کے عظیم لیڈروں نے جو خراج تحسین مجھے پیش کیا ہے ان کے مقابلے میں موت کی اس کال کوٹھڑی میں زیادہ فخر و اطمینان کے ساتھ ایک چھوٹے سے گاؤں کی ایک بیوہ کے الفاظ یاد کرتا ہوں جس نے مجھ سے کہا تھا۔’’صد کو واریاں سولر سائیں ‘‘اس نے یہ الفاظ اس وقت کہے تھے جب میں نے اس کے کسان بیٹے کو ایک غیر ملکی وظیفہ پر باہر بھیج دیا تھا۔ بڑے آدمیوں کے نزدیک یہ چھوٹی باتیں ہیں لیکن میرے جیسے چھوٹے آدمی کے لیے یہ حقیقتاً بڑی باتیں ہیں تم بڑی نہیں ہو سکتی ہو جب تک تم زمین کو چومنے کے لیے تیار نہ ہو یعنی عاجزی کا رویہ اختیار نہ کرو تم زمین کا دفاع نہیں کر سکتی جب تک تم زمین کی خوشبو سے واقف نہ ہو۔ میں جیل کی کوٹھڑی سے تم کو کیا تحفہ دے سکتا ہوں جس میں سے میں اپنا ہاتھ بھی باہر نہیں نکال سکتا۔ میں تمہیں عوام کا ہاتھ تحفے میں دیتا ہوں ۔‘‘محترمہ بے نظیر بھٹو شہیدنے اپنے عظیم پاپا کی وصیت پر حرف بہ حرف عمل کیا اور جان کے نذرانے سے بھی دریغ نہیں کیا

بےشک ہم اگر شہید جمہوریت کو بھول جاییں تو زمانہ اور تاریخ ہمیں بھول جاییگی بہت جلد اور جس شمع کو شہید جمہوریتشہید بےجمہوریت نے جمہوریت کے لیے روشن کیا ہے انکی آبیاری ہم سب کا فریضہ ہے- لیکن میں کچھ آوازیں جیے شہید جمہوریت محترمہ بینظیر بھٹو

Dr. Israr Amed under the Curse

Dr. Israr Ahmed yesterday have given a false and fabulous statement on Q TV Channel, with full intension. He is an agent of the enemies of Pakistan and Islam working under the hidden support of Jews. Dr. Israr have clearly accepted his words of blasphemy, so he should be charged under the Blasphemy law of Qur’an and Bible. Which is a death sentence “stoning to death” demanded by the Sunnah and Shia United front in their protest.Dr. Israr Ahmed has apologized which he have stated on QTV. The Owners of the QTV has also sent an E’mail apologizing on this subject.There will be a great protest after the holy prayers of Friday in Pakistan. Therefore, He must be charged under the Shariah Law of the state and should be arrested immediately. It is not his first attempt but he is a habitual personality creating fuss within the Muslim brothers of Islam and Iman before every month of Moharam.Central President of ISIJ have fully condemned these kinds of blasphemy and have supported the cause of Islam and Iman of Sunnah and Shia brothers. It is now the duty of our head of state to take immediate action against him.His simple excuse can not be accepted against the gravity of his preplanned words of blasphemy.Moreover, humanity is not entitled to accept his few apologizing words in exchange of these satanic words of blasphemy, cause it is against the holy Lordship. O LETS TEACH THEM A LESSON PLEASE PLEASE PLEASE PROTEST BY CALLING QTV AT: 0092-21-2561429(FOR INTERNATIONAL)021-2572162 (FOR PAKISTAN) PLEASE PLEASE PLEASE FORWARD THIS MESSAGE THROUGH EMAIL & SMS TO EVERYONE...PLEASE
http://shia-online.com/drisrar.htm

بینظیر بھٹو شھید کی 55 ویں سالکرہ the 55th birthday of shaheed BB

ذوالفقار علی بھٹو شہید نے موت کی کوٹھڑی سے اپنی سب سے پیاری بیٹی" پنکی " کے نام ایک تاریخی خط لکھا اس خط کا ایک اقتباس توجہ طلب ہے۔’’تمہارے دادا نے مجھے خودی کی سیاست سکھائی تمہاری دادی نے مجھے غربت کی سیاست کا سبق دیا میں ان دونوں باتوں کو مضبوطی سے تھامے ہوئے ہوں تاکہ ان دونوں کا انضمام ہو سکے۔ پیاری بیٹی میں تمہیں صرف ایک پیغام دیتا ہوں یہ پیغام آنے والے دن کا پیغام ہے صرف عوام پر یقین کرو ان کی نجات اور مساوات کے لیے کام کرو آخرت کی جنت تمہاری ماں کے قدموں کے نیچے ہے۔ برصغیر کی پبلک لائف میں کچھ کامیابیاں میرے کریڈٹ پر ہیں لیکن میری یادداشت میں صرف وہ کامیابیاں انعام و اکرام کی مستحق ہیں جن کے ذریعے مصیبت زدہ عوام کے تھکے ہوئے چہروں پر مسکراہٹیں بکھر گئیں اور جن کے باعث کسی دیہاتی کی غمناک آنکھ میں خوشی کی چمک پیدا ہو گئی ہے۔ دنیا کے عظیم لیڈروں نے جو خراج تحسین مجھے پیش کیا ہے ان کے مقابلے میں موت کی اس کال کوٹھڑی میں زیادہ فخر و اطمینان کے ساتھ ایک چھوٹے سے گاؤں کی ایک بیوہ کے الفاظ یاد کرتا ہوں جس نے مجھ سے کہا تھا۔’’صد کو واریاں سولر سائیں ‘‘اس نے یہ الفاظ اس وقت کہے تھے جب میں نے اس کے کسان بیٹے کو ایک غیر ملکی وظیفہ پر باہر بھیج دیا تھا۔ بڑے آدمیوں کے نزدیک یہ چھوٹی باتیں ہیں لیکن میرے جیسے چھوٹے آدمی کے لیے یہ حقیقتاً بڑی باتیں ہیں تم بڑی نہیں ہو سکتی ہو جب تک تم زمین کو چومنے کے لیے تیار نہ ہو یعنی عاجزی کا رویہ اختیار نہ کرو تم زمین کا دفاع نہیں کر سکتی جب تک تم زمین کی خوشبو سے واقف نہ ہو۔ میں جیل کی کوٹھڑی سے تم کو کیا تحفہ دے سکتا ہوں جس میں سے میں اپنا ہاتھ بھی باہر نہیں نکال سکتا۔ میں تمہیں عوام کا ہاتھ تحفے میں دیتا ہوں ۔‘‘محترمہ بے نظیر بھٹو شہیدنے اپنے عظیم پاپا کی وصیت پر حرف بہ حرف عمل کیا انہوں نے اپنی دھرتی سے ٹوٹ کر محبت کی اور جب ضرورت پڑی تو اپنا خون نچھاور کردیا اور اپنی شھادت کے ذریعے ایک ایسا شمع روشن کر دیا کہ تاریخ کو روشن کیا اور ہم امید کرتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اب اس شمع کو بجھنے نہیں دینگے انشااللہ

Saturday, June 21, 2008

اسرائیل نے ایرانی تنصیبات پر حملے کیلئے تیار:Obama: Israeli decisions always justifiedin view of the threat posed by Iran

اسرائیل نے ایرانی تنصیبات پر حملے کیلئے فوجی مشقیں شروع کر دیں: امریکی اخبار
ہفتہ جون 21, 2008
نیویا رک ( آئی این پی) اسرائیل نے ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملے کیلئے فوجی مشقیں شروع کر دیں۔ ایک امریکی اخبار نے امریکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جون کے پہلے ہفتے سو سے زائد اسرائیلی ایف سولہ اور ایف پندرہ جنگی طیاروں نے یونان اور مشرقی ساحلی علاقوں میں مشقیں کی ہیں جس سے اسرائیل کے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی اور سنجیدگی کا اظہار ہوتا ہے۔ پینٹاگون کے ایک اہلکار کے مطابق جنگی مشقوں کا مقصد ایران کو یہ پیغام بھیجنا ہے کہ تہران کا
ایٹمی پروگرام روکنے کی تمام کوششیں ناکام ہونے کی صورت میں اسرائیل بزور طاقت یہ مسئلہ حل کرنے کیلئے تیار ہے۔
This month, Israel carried out a large military exercise that, according to New York Times, appeared to be a rehearsal for a potential bombing attack on Iran's nuclear facilities. When asked about Israel's recent military exercises Obama said that Israel is always justified in making decisions that will provide for its security, describing Iran as "an extraordinary threat to Israel." Though Israel has neither confirmed nor denied the exercises, the New York Times has quoted Pentagon officials as saying 100 Israeli F-16 and F-15 fighters took part in the maneuvers over the eastern Mediterranean and Greece in the first week of June. The Israeli jets focused on long-range strikes, allegedly in preparation to respond to the threat Israel feels over Iran's nuclear program.Tehran has asserted on many occasions that its goal in acquiring nuclear technology is to generate electricity as well as using it for agricultural, industrial and medical purposes.

Sunday, June 15, 2008

بے نظیر کی بھتیجی فاطمہ کو بالی وڈ کی ڈاکومنٹری فلم میں کام کی پیشکش

اتوار جون 15, 2008
اسلام آباد (شوبز سیل) پاکستان کی سابق وزیر اعظم شہید بے نظیر بھٹو کی بھتیجی فاطمہ بھٹو کو بالی وڈ کے ایک دو زبانوں میں بننے والے ڈاکومینٹری فلم میں کردار کی پیشکش کی گئی ہے۔ جو ایک بالی وڈ فلمساز بنانے کا پروگرام بنا رہے ہیں۔ فاطمہ جو گزشتہ ماہ 26 سال کی ہوگئی ہیں کو ڈاکومینٹری فلم بنانے والے احسان حیدر نے اپنی فلم میں کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔ جس کی فلم بندی دہلی، نیو یارک اور نیوزی لینڈ میں کی جائے گی۔ پی ٹی آئی کے مطابق حیدر جنہوں نے فاطمہ سے رابطہ کیا اور دبئی میں ملاقات بھی کی ہے۔ جس کے بعد فاطمہ فلم کاسکرپٹ پڑھنے کے لئے تیار ہوگئی ہیں، احسان حیدر کا کہنا ہے کہ فاطمہ اس کردار کے لئے اپنے مخصوص لہجے اور مسلم بیک گراؤنڈ کے باعث فلم کے لئے انتہائی موزوں ہیں جس کے باعث وہ کردار میں ڈوب کر اداکاری کر سکتی ہیں۔ ا نہوں نے کہا کہ میں اس بات کا منتظر ہوں کہ تمام معاملات صحیح سمت اختیارات کرلیں۔ اگر فاطمہ نے یہ رول ادا کرنے کا فیصلہ کرلیا تو ان کے مقابل مرکزی کردار عمران ہاشمی ادا کریں گے، جو گزشتہ دنوں فلم ’’جنت‘‘ کی نمائش کے موقع پر پاکستان آئے تھے، فاطمہ بھٹو جو ممتاز برطانوی انڈیپنڈنٹ نیوز پیپر کی باصلاحیت مصنفین کی فہرست میں شامل ہیں حال ہی میں برطانیہ کے ایک پبلشر سے اپنی آنے والی کتاب کی فروخت کا معاہدہ کرکے آئی ہیں جو بھٹو خاندان کے بارے میں لکھی جائے گی۔ ان کے ایجنٹ کا کہنا ہے کہ یہ بالکل شکسپیرین ٹریجڈی کے طرز کا ڈرامہ معلوم ہوتا ہے۔ ایک خاندان جو ہلاکتوں اور علیحدگیوں سے عبارت ہے-
http://www.dailyjinnah.com/?p=2217
© 2008 Jinnah Newspaper

Wednesday, June 11, 2008

The judge’s has right to protest but not against the elected government

The judge’s has right to protest but not against the elected government and government has already decided to restore the all the judges fired by parviz musharaf. But
Zardari want to cash the credit of restoring judges and Nawaz Sharif too, but important news that Itezaz said perviz musharaf is not the hurdle the parliament is now and we should wait that where the long march burst at parliament house or president house but i think that it would be better to Chaudri Iftikhar to sit down and should not participate in the long march that they have done already i mean that he has already joins the long march is incorrect decision and controversial. is not it? Now morally and constitutionally parviz musharaf has no right to be the president of the country of he has no majority in the national assembly and the four
Provincial assemblies.

Sunday, June 8, 2008

ایران کے جوہری پروگرام کے سبب اس پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔ جان مکین نے بیچ بوائز کی ٹیون پر ایک گانا بھی گایا تھا جس کے بول تھے مبم ، بم ، بم ایران۔

بی بی سی کے مشرقِ وسطی کے ایڈیٹر جیریمی باون نے ان بڑھتی ہوئی قیاس آرائیوں کا جائزہ لیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کے سبب اس پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔
گزشتہ دسمبر امریکی خفیہ اداروں نے کہا تھا کہ انہیں پورا یقین ہے کہ سنہ 2003 میں ایران نے جوہری اسلحہ بنانے کی کوششوں کو بند کر دیا تھا۔اس کے بعد ایسا لگتا تھا کہ امریکہ یا اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کی بات تقریباً ختم ہو گئی۔
ایران نے ہمیشہ کہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔
مشرقِ وسطٰی یورپ اور امریکہ میں بہت سے با اثر لوگوں کا خیال ہے کہ ایران پر حملےکے نتائج اتنے ہی تباہ کن ہو سکتے ہیں جتنے عراق پر حملے کے رہے ہیں، اتنا ہی نہیں اس کے بعد تیل کی قیمیں جو پہلے ہی آسمان کو چھو رہی ہیں اور بڑھ جائیں گی۔
تاہم ایران پر حملے کی بات پھر سے کی جانے لگی ہے۔ مذاکرات اور پابندیاں ایران کو یورینیم کی افزودگی سے باز نہیں رکھ سکیں۔ایران کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ایران یورینیم کی افزودگی بم بنانے کے لیے کر رہا ہے۔
امریکی صدر کے عہدے کے لیے ڈیمو کریٹس کی نامزدگی ملنے کے بعد باراک اوبامہ نے سب سے پہلے جو کام کیے ان میں سے ایک میں انہوں نے اسرائیل حامی طاقتور لابی آئی پیک سے کہا کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے’سب کچھ‘ کریں گے۔
انہوں نے لفظ ’سب کچھ‘ کو کئی مرتبہ دہرایا اور ان کی زبان کافی سخت تھی۔
امریکی نیشنل انٹیلیجنس کی دسمبر 2007 میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’اسے کم ہی یقین ہے کہ ایران نے 2007 کے موسمِ گرما تک اپنا جوہری پروگرام شروع نہیں کیا تھا‘۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ہمیں یہ نہیں معلوم کہ آیا ایران جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ رکھتا ہے‘۔
اسرائیل ان ممالک میں سے ایک ہے جس نے یہ کبھی تسلیم نہیں کیا کہ ایران نے ہتھیار بنانےکی کوشش بند کردی۔
اسرائیلی وزیر اعظم اس ہفتے واشنگٹن کے دورے پر تھے۔
ایران پر حملے کی بات نے کئی لوگوں کو خبردار کر دیا ہے جن میں سے ایک جرمنی کے سابق وزیر خارجہ یوشیکا فشر بھی ہیں۔ انہوں نے ایک اسرائیلی روز نامے ہاریٹز میں لکھا ہے کہ ’ایسا لگتا ہے کہ بش اور اولمرٹ ایران کا جوہری پروگرام سفارتی طریقے سے نہیں بلکہ فوجی طریقے سے ختم کرنا چاہتے ہیں‘۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ سنہ 2008 میں مشرقِ وسطی ایک نئی اور بڑی محاذ آرائی کی سمت جا رہا ہے۔
اسرائیلی تجزیہ نگاروں کی جانب سے ایسی قیاص آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں کہ نومبر میں امریکی انتخابات کے بعد اور جنوری میں نئے صدر کی آمد سے قبل اسرائیل یا امریکہ ایران پر حملہ کر سکتے ہیں جس میں آنے والے صدر کی منظوری شامل ہو گی۔
اگر سینیٹر اوبامہ کے حریف جان مکین صدر بنتے ہیں تو بات مزید آسان ہو سکتی ہے۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران انہوں نے بیچ بوائز کی ٹیون پر ایک گانا بھی گایا تھا جس کے بول تھے مبم ، بم ، بم ایران۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران پر حملہ کرنے سے بدتر یہ ہوگا کہ اسے جوہری ہتھیار بنانے دیے جائیں۔
اس ہفتے ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنائی نے ایک بار پھر کہا کہ ایران اپنا ایٹمی پروگرام سویلین مقاصد کے لیے جاری رکھے گا اور ایٹمی ہتھیار نہیں بنائے گا۔
ان تمام باتوں کا یہ مطلب نہیں کہ ایران پر حملہ ہو نے والا ہے لیکن حملے کی باتیں ہو رہی ہیں، یہ بات بہت اہم ہے۔

BBCUrdu.com علاقائی خبریں ایران: ممکنہ حملے کی قیاس آرائی�

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت۔

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت جمیل حسین کی لاش تو آبائی گاؤں گوساڑ کے قبرستان میں پاکستان کے جھنڈے میں لپیٹ کر سرکار...