Sunday, June 8, 2008

ایران کے جوہری پروگرام کے سبب اس پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔ جان مکین نے بیچ بوائز کی ٹیون پر ایک گانا بھی گایا تھا جس کے بول تھے مبم ، بم ، بم ایران۔

بی بی سی کے مشرقِ وسطی کے ایڈیٹر جیریمی باون نے ان بڑھتی ہوئی قیاس آرائیوں کا جائزہ لیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کے سبب اس پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔
گزشتہ دسمبر امریکی خفیہ اداروں نے کہا تھا کہ انہیں پورا یقین ہے کہ سنہ 2003 میں ایران نے جوہری اسلحہ بنانے کی کوششوں کو بند کر دیا تھا۔اس کے بعد ایسا لگتا تھا کہ امریکہ یا اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کی بات تقریباً ختم ہو گئی۔
ایران نے ہمیشہ کہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔
مشرقِ وسطٰی یورپ اور امریکہ میں بہت سے با اثر لوگوں کا خیال ہے کہ ایران پر حملےکے نتائج اتنے ہی تباہ کن ہو سکتے ہیں جتنے عراق پر حملے کے رہے ہیں، اتنا ہی نہیں اس کے بعد تیل کی قیمیں جو پہلے ہی آسمان کو چھو رہی ہیں اور بڑھ جائیں گی۔
تاہم ایران پر حملے کی بات پھر سے کی جانے لگی ہے۔ مذاکرات اور پابندیاں ایران کو یورینیم کی افزودگی سے باز نہیں رکھ سکیں۔ایران کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ایران یورینیم کی افزودگی بم بنانے کے لیے کر رہا ہے۔
امریکی صدر کے عہدے کے لیے ڈیمو کریٹس کی نامزدگی ملنے کے بعد باراک اوبامہ نے سب سے پہلے جو کام کیے ان میں سے ایک میں انہوں نے اسرائیل حامی طاقتور لابی آئی پیک سے کہا کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے’سب کچھ‘ کریں گے۔
انہوں نے لفظ ’سب کچھ‘ کو کئی مرتبہ دہرایا اور ان کی زبان کافی سخت تھی۔
امریکی نیشنل انٹیلیجنس کی دسمبر 2007 میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’اسے کم ہی یقین ہے کہ ایران نے 2007 کے موسمِ گرما تک اپنا جوہری پروگرام شروع نہیں کیا تھا‘۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ہمیں یہ نہیں معلوم کہ آیا ایران جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ رکھتا ہے‘۔
اسرائیل ان ممالک میں سے ایک ہے جس نے یہ کبھی تسلیم نہیں کیا کہ ایران نے ہتھیار بنانےکی کوشش بند کردی۔
اسرائیلی وزیر اعظم اس ہفتے واشنگٹن کے دورے پر تھے۔
ایران پر حملے کی بات نے کئی لوگوں کو خبردار کر دیا ہے جن میں سے ایک جرمنی کے سابق وزیر خارجہ یوشیکا فشر بھی ہیں۔ انہوں نے ایک اسرائیلی روز نامے ہاریٹز میں لکھا ہے کہ ’ایسا لگتا ہے کہ بش اور اولمرٹ ایران کا جوہری پروگرام سفارتی طریقے سے نہیں بلکہ فوجی طریقے سے ختم کرنا چاہتے ہیں‘۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ سنہ 2008 میں مشرقِ وسطی ایک نئی اور بڑی محاذ آرائی کی سمت جا رہا ہے۔
اسرائیلی تجزیہ نگاروں کی جانب سے ایسی قیاص آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں کہ نومبر میں امریکی انتخابات کے بعد اور جنوری میں نئے صدر کی آمد سے قبل اسرائیل یا امریکہ ایران پر حملہ کر سکتے ہیں جس میں آنے والے صدر کی منظوری شامل ہو گی۔
اگر سینیٹر اوبامہ کے حریف جان مکین صدر بنتے ہیں تو بات مزید آسان ہو سکتی ہے۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران انہوں نے بیچ بوائز کی ٹیون پر ایک گانا بھی گایا تھا جس کے بول تھے مبم ، بم ، بم ایران۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران پر حملہ کرنے سے بدتر یہ ہوگا کہ اسے جوہری ہتھیار بنانے دیے جائیں۔
اس ہفتے ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنائی نے ایک بار پھر کہا کہ ایران اپنا ایٹمی پروگرام سویلین مقاصد کے لیے جاری رکھے گا اور ایٹمی ہتھیار نہیں بنائے گا۔
ان تمام باتوں کا یہ مطلب نہیں کہ ایران پر حملہ ہو نے والا ہے لیکن حملے کی باتیں ہو رہی ہیں، یہ بات بہت اہم ہے۔

BBCUrdu.com علاقائی خبریں ایران: ممکنہ حملے کی قیاس آرائی�

No comments:

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت۔

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت جمیل حسین کی لاش تو آبائی گاؤں گوساڑ کے قبرستان میں پاکستان کے جھنڈے میں لپیٹ کر سرکار...