Monday, June 23, 2008

بھٹو شہید نے موت کی کوٹھڑی سے اپنی سب سے پیاری بیٹی کے نام ایک تاریخی خط لکھا اس خط کا ایک اقتباس توجہ طلب ہے۔’’تمہارے دادا نے مجھے خودی کی سیاست سکھائی تمہاری دادی نے مجھے غربت کی سیاست کا سبق دیا میں ان دونوں باتوں کو مضبوطی سے تھامے ہوئے ہوں تاکہ ان دونوں کا انضمام ہو سکے۔ پیاری بیٹی میں تمہیں صرف ایک پیغام دیتا ہوں یہ پیغام آنے والے دن کا پیغام ہے صرف عوام پر یقین کرو ان کی نجات اور مساوات کے لیے کام کرو آخرت کی جنت تمہاری ماں کے قدموں کے نیچے ہے۔ برصغیر کی پبلک لائف میں کچھ کامیابیاں میرے کریڈٹ پر ہیں لیکن میری یادداشت میں صرف وہ کامیابیاں انعام و اکرام کی مستحق ہیں جن کے ذریعے مصیبت زدہ عوام کے تھکے ہوئے چہروں پر مسکراہٹیں بکھر گئیں اور جن کے باعث کسی دیہاتی کی غمناک آنکھ میں خوشی کی چمک پیدا ہو گئی ہے۔ دنیا کے عظیم لیڈروں نے جو خراج تحسین مجھے پیش کیا ہے ان کے مقابلے میں موت کی اس کال کوٹھڑی میں زیادہ فخر و اطمینان کے ساتھ ایک چھوٹے سے گاؤں کی ایک بیوہ کے الفاظ یاد کرتا ہوں جس نے مجھ سے کہا تھا۔’’صد کو واریاں سولر سائیں ‘‘اس نے یہ الفاظ اس وقت کہے تھے جب میں نے اس کے کسان بیٹے کو ایک غیر ملکی وظیفہ پر باہر بھیج دیا تھا۔ بڑے آدمیوں کے نزدیک یہ چھوٹی باتیں ہیں لیکن میرے جیسے چھوٹے آدمی کے لیے یہ حقیقتاً بڑی باتیں ہیں تم بڑی نہیں ہو سکتی ہو جب تک تم زمین کو چومنے کے لیے تیار نہ ہو یعنی عاجزی کا رویہ اختیار نہ کرو تم زمین کا دفاع نہیں کر سکتی جب تک تم زمین کی خوشبو سے واقف نہ ہو۔ میں جیل کی کوٹھڑی سے تم کو کیا تحفہ دے سکتا ہوں جس میں سے میں اپنا ہاتھ بھی باہر نہیں نکال سکتا۔ میں تمہیں عوام کا ہاتھ تحفے میں دیتا ہوں ۔‘‘محترمہ بے نظیر بھٹو شہیدنے اپنے عظیم پاپا کی وصیت پر حرف بہ حرف عمل کیا انہوں نے اپنی دھرتی سے ٹوٹ کر محبت کی اور اب ڈروی کسی اور کے ہاتھ میں ہے اللہ کرے کہ وہ اسے مضبوط سے مضبوط تر کر

No comments:

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت۔

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت جمیل حسین کی لاش تو آبائی گاؤں گوساڑ کے قبرستان میں پاکستان کے جھنڈے میں لپیٹ کر سرکار...