Tuesday, June 24, 2008

BBCUrdu.com | پاکستان | کرم کے بہتر حالات کے لیے مظاہرہ

ہارون رشید بی بی سی اردو ڈاٹ کام،اسلام آباد
قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں جاری فسادات کے خاتمے اور علاقہ کو جانے والے راستے کھولنے کے حق میں مقامی اہل تشیع سے تعلق رکھنے والے افراد اور طلبہ نے پارلیمان کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور حکومت پر اپنی رٹ قائم کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کیا ہے۔
تاہم وزیر اعظم کے مشیر داخلہ رحمان ملک نے مظاہرین کے رہنماؤں سے ملاقات میں تین روز میں کرم ایجنسی کی سڑکیں کھولنے اور طلبہ کو ٹرانسپورٹ کے متبادل ذرائع فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ تقریباً ایک سو مظاہرین نے، جن میں نوجوان طلبہ کی اکثریت شامل تھی، بینر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ ان بینروں پر ’طالبانئزیشن نامنظور‘ اور ’کرم ایجنسی کا محاصرہ ختم کرو‘ جیسے نعرے درج تھے۔ شرکاء نے حکومت خصوصاً گورنر سرحد اویس غنی کے خلاف شدید نعرہ بازی بھی کی۔ ایک شخص علی طوری نے احتجاج کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کرم ایجنسی میں گزشتہ پندرہ ماہ سے فسادات کا سلسلہ جاری ہے تاہم حکومت اپنی رٹ قائم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ’ہسپتالوں میں آکسیجن نہیں۔ اشیاء خوردونوش اور تیل کی قلت اس کے علاوہ ہے۔ دیگر علاقوں میں زیر تعلیم طلبہ اپنے گھروں کو ٹل پاڑہ چنار روڈ کی بندش کی وجہ سے نہیں جاسکتے۔ دس لاکھ افراد محصور ہیں۔‘ حکومت کی جانب سے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے لوگوں کو لانے لے جانے کی سہولت کے بارے میں طلبہ کا کہنا تھا ’وہ مخصوص لوگوں کے فائدے کے لیے ہے۔ غریب طلبہ کو کوئی نہیں پوچھتا۔‘اس کے علاوہ مظاہرین نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے افغانستان جانے والا راستہ بھی اب بند کر دیا ہے۔ قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی کے اصرار پر مظاہرین رہنما کے ایک وفد نے پارلیمنٹ ہاوس میں مشیر داخلہ رحمان ملک سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعداس میں شامل ایک رہنما ناصر علی بنگش نے بی بی سی کو بتایا کہ مشیر داخلہ کو انہوں نے اپنی مشکلات سے آگاہ کیا۔ ناصر نے بتایا کہ مشیر داخلہ نے انہیں تین روز میں سڑکیں کھولنے اور پھنسے ہوئے افراد کو نکالنے کے لیے ہیلی کاپٹروں کے بندوبست کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس یقین دہانی کے بعد مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔ کُرم ایجنسی میں حالات گزشتہ برس سے خراب چلے آ رہے ہیں لیکن قیام امن کی تمام کوششیں ابھی تک کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔ حکومت نے قومی اسمبلی میں ایک مرتبہ اعتراف کیا تھا کہ فریقین کو علاقے سے باہر سے مدد مل رہی ہے جس کی وجہ سے حالات قابو میں نہیں آ رہے
BBCUrdu.com پاکستان کرم کے بہتر حالات کے لیے مظاہرہ

No comments:

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت۔

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت جمیل حسین کی لاش تو آبائی گاؤں گوساڑ کے قبرستان میں پاکستان کے جھنڈے میں لپیٹ کر سرکار...