Sunday, March 23, 2008

آصف علی زرداری کیلئے دعا ملک ریاض حسین


malik-riaz-logo.jpg





چند سال پہلے کی بات ہے جناب آصف علی زرداری جیل سے تازہ تازہ رہا ہوئے اور اسلام آباد سے کراچی تشریف لے گئے تھے ،میں اپنے ایک دوست کے ساتھ آصف علی زرداری سے ملاقات کے لئے کراچی گیا۔ آصف علی زرداری رہائی کے بعد بہت مطمئن اور مسرور نظر آرہے تھے، مجھے ان کے اندر ایک گہرائی اور سکون نظر آرہا تھا، میں نے زندگی میں بے شمار سیاسی قیدی دیکھے ہیں ،جیل ایک ایسی خوفناک چیز ہے جو انسان کا توازن ختم کردیتی ہے، زیادہ تر لوگ جیل جاکر منفی ہوجاتے ہیں ، آپ نے اکثر دیکھا ہوگا جب کوئی شخص چھوٹے موٹے جرم میں ایک دوماہ کے لئے جیل جاتا ہے تو وہ وہاں سے واپس آتے ہی بڑا مجرم بن جاتا ہے، لوگ اس کو عموماً صحبت کا اثر کہتے ہیں لیکن میرا خیال اس سے قدرے مختلف ہے، میں سمجھتا ہوں نوے فیصد قیدیوں کو جیل منفی بنادیتی ہے، وہ لوگ جیل جاتے ہیں توان کی ذات میں پوشیدہ برائی ملٹی پلائی ہوجاتی ہے اور وہ جیل سے بڑے مجرم بن کر باہر آتے ہیں ، بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ جنہیں جیل سدھار دیتی ہے جو مجرم بن کر جیل کا پھاٹک عبور کرتے ہیں اور وہاں سے نیک بن کر باہر آتے ہیں ، یہی فارمولا سیاستدانوں پر بھی لاگو ہوتا ہے ، دنیا کے زیادہ تر سیاستدان جیلوں میں جاکر منفی ہوجاتے ہیں ، یہ لوگ جونہی جیل سے باہر آتے ہیں تو یہ اپنے مخالفین سے انتقام کو اپنی زندگی کا مقصد بنالیتے ہیں ،پاکستان کی تاریخ میں بہت کم ایسے سیاستدان گزرے ہیں جو جیل میں گئے اور وہاں سے ریفارم ہوکر باہر نکلے ہوں یا جن کی خوبیوں میں جیل پہنچ کر اضافہ ہوا ہو، سیاستدانوں کے بارے میں ایک اور فلسفہ یہ ہے کہ کوئی سیاستدان اس وقت تک بڑا اور اچھا سیاستدان نہیں بنتا جب تک وہ جیل کا ذائقہ نہ چکھ لے، میں جب آصف علی زرداری سے کراچی میں ملاقات کے لئے گیا تو وہ مجھے دوسری قسم کے سیاستدان نظر آئے مجھے محسوس ہوا آصف علی زرداری، محترمہ بے نظیر بھٹو کے خاوند کی حیثیت سے جیل میں گئے تھے لیکن وہ وہاں سے سیاستدان اور بڑے لیڈر بن کر نکلے ہیں ۔
میں نے آصف علی زرداری سے اس تبدیلی کا ذکرکیا تو وہ مسکرائے اور انہوں نے کہا میں نے جیل سے بہت کچھ سیکھا ہے ،میں جتنی دیر جیل رہا مجھے رہ رہ کر نیلسن منڈیلا یاد آتے رہے اور میں نے سوچا اگر مجھے موقع ملا تومیں پاکستان میں نیلسن منڈیلا کا کردار ادا کروں گا، میں نے ان سے اتفاق کیا میں نے ان سے عرض کیا پاکستان کا یہی پرابلم ہے، ہم لوگ آج تک انتقام سے باہر نہیں نکل سکے ہم میں سے جو شخص جب بھی اقتدار میں آتا ہے تووہ اپنے دشمنوں سے انتقام کو اپنی زندگی کا مقصد بنالیتا ہے، وہ دشمنوں کو سی آئی ڈی کے حوالے کردیتا ہے ،عدالتوں میں گھسیٹتا ہے ،نیب میں لے جاتا ہے، ہمارے سیاستدان یہ سوچتے ہیں کہ اگر ان کے مخالف نے انہیں پانچ سال جیل میں رکھا تھا توجب تک وہ اپنے مخالف کو دس سال تک جیل میں بند نہیں کریں گے اس وقت تک ان کا انتقام پورا نہیں ہوگا، میں نے آصف علی زرداری سے کہا ہمیں یہ کلچر بدلنا ہوگا، انہوں نے مجھ سے اتفاق کیا تھا، آج اسی آصف علی زرداری کو وقت نے خود کو بڑا لیڈر اور سیاستدان ثابت کرنے کا موقع فراہم کردیا ہے، مجھے معلوم ہورہا ہے کہ وہ بڑی حد تک اس کام میں سنجیدہ ہیں ،مجھے پچھلے دنوں پتہ چلا آصف علی زرداری نے اپنے ہاتھ سے رولیکس کی گھڑی اتار دی، انہوں نے اپنی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے تمام ارکان کی قیمتی گھڑیاں بھی اتروا دی ہیں ، میں نے ان کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کے ہاتھ پر بھی معمولی گھڑی دیکھی ،یہ بھی آصف علی زرداری کی ویژن اور کاز کے ساتھ کمٹمنٹ کو ظاہر کرتی ہے، مجھے پچھلے دنوں پتہ چلاکہ انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کا جو بھی وزیر اعظم ہوگا وہ حلف اٹھاتے ہی اے ڈی سی اور ملٹری سیکرٹری فوج کوواپس کردے گا کیونکہ وزیر اعظم کو عوامی نظر آنا چاہئے، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ آصف زرداری ایک مانیٹرنگ سیل بھی بنائیں گے جو تمام وزارتوں کی کارکردگی کاجائزہ لیتا اور وزیروں کی کارکردگی دیکھتا رہے گا، ماہانہ بنیادوں پر وزراء کی کارکردگی دیکھی جائے گی اور اس کی بنیادوں پر وزراء کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔
مجھے ان کی باتیں بہت اچھی لگیں لیکن ساتھ ہی مجھے یہ محسوس ہوا کہ پاکستان کی یہ تاریخ ہے ہمارے ملک میں جب بھی کوئی نئی حکومت بنتی ہے تو وہ شروع میں اسی قسم کے اقدامات کرتی ہے لیکن جوں جوں وقت گزرتا جاتا ہے تو حکمرانوں کی کچن کیبنٹ، حکمرانوں کو گھیرلیتی ہے اور وہ اپنے ہی لوگوں کے غلام بن کر رہ جاتے ہيں اگر ہم اپنے صدر پرویز مشرف کا جائزہ لیں تو ان کے گرد بھی تین نحوستیں دکھائی دیتی ہيں پہلے نمبر پر قریشی، دوسرے پر پیر زادہ اور تیسرے پر ملک صاحب ہیں یہ وہ تین نحوستیں ہیں جنہوں نے صدر کو اس مقام تک پہنچا دیا ہے، یہ اس قسم کے لوگ ہوتے ہیں جو بڑے بڑے سمجھدار حکمرانوں کو پاگل کردیتے ہیں اور حکمران آخر میں خود کو خلیفہ سمجھنا شروع کردیتے ہیں ، میری آصف علی زرداری کے لئے دعا ہے کہ وہ اس قسم کی نحوستوں سے بچیں ،ساتھ ہی میری خواہش ہے کہ وہ ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاؤس کے اخراجات کو مانیٹر کرنے کے لئے ایک خصوصی سیل بنائیں ،یہ سیل روزانہ ایک شیٹ جاری کرے جس میں یہ ڈکلیئر کرے کہ آج ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات میں کتنی کمی واقع ہوئی ہے ۔ میرا خیال ہے یہ وہ اقدامات ہونگے جوآصف علی زرداری کو حقیقتاً اس ملک کا نیلسن منڈیلا بنائیں گے، نیلسن منڈیلا کے بارے میں اس کے ایک دوست نے ایک بار کہا تھا" جیلیں بے شمار بھگتتے ہیں لیکن ان جیلوں میں نیلسن منڈیلا کوئی کوئی بنتا ہے" میری خواہش ہے اللہ تعالیٰ آصف علی زرداری کو حقیقتاً نیلسن منڈیلا بناد

No comments:

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت۔

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت جمیل حسین کی لاش تو آبائی گاؤں گوساڑ کے قبرستان میں پاکستان کے جھنڈے میں لپیٹ کر سرکار...