Sunday, November 18, 2007

پاڑہ چنار میں لڑائی

قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں سنی اور شیعہ مسالک کے ماننے والوں کے درمیان جمعہ کو شروع ہونے والی لڑائی تیسرے روز بھی بدستور جاری ہے اور فوج کے ترجمان کے مطابق لڑائی کے دوران مرنے والوں کی تعداد اسّی ہو گئی ہے۔

ہلاک شدگان میں سکیورٹی فورسز کے گیارہ اہلکار بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل مقامی لوگوں نے بتایا تھا لڑائی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد پچاس سے تجاوز کر چکی ہے۔
ترجمان میجر جنرل وحید ارشد نے بتایا کہ تین روز میں زخمی ہونے والوں کی تعداد سو سے زیادہ ہے جس میں بتیس سکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں۔
کرم ایجنسی سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق صدر مقام پاڑہ چنار میں گزشتہ تین روز سے بغیر کسی وقفے سے جاری لڑائی سنیچر کی رات کو لوئر کرم ایجنسی کے علاقے سدہ تک پھیل گئی ہے جہاں پر فریقین نے رات بھر ایک دوسرے پر شدید گولہ باری کی ہے۔سدہ کے ایک رہائشی حاجی سلیم نے بی بی سی کو بتایا کہ اتوار کی صبح پاڑہ چنار کی طرف جانے والے ایک فوجی قافلے پر ملیش خیل کے مقام پر حملہ ہوا ہے جس میں دو فوجی ہلاک جبکہ تیرہ زخمی ہوگئے ہیں تاہم سرکاری سطح پر اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

پاڑہ چنار میں لڑائی کے دوران زخمی ہونے والے ایک شخص حسین نے ٹیلی فون پر بی بی سی کو بتایا کہ اتوار کو بھی فریقین نے ایک دوسرے پر مارٹر گولوں اور راکٹ لانچروں سے حملے جاری رکھے ہیں۔ان کے بقول وہ اپنے گھر پر مارٹر کا گولہ لگنے کے نتیجے میں زخمی ہوگئے ہیں جبکہ ان کے پڑوس میں واقع ایک گھر بھی مارٹر کے گولے کا نشانہ بنا ہے جس میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
زخمی شخص نے کہا کہ لوگوں کے پاس خوراک کا ذخیرہ ختم ہورہا ہے جبکہ بجلی نہ ہونے کے سبب پانی دستیاب نہیں ہے۔ انہوں نے حکومت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ وہ لڑائی رکوانے میں سنجیدہ نہیں۔
کرم ایجنسی کے پولیٹکل ایجنٹ فخر عالم نے بی بی سی کو بتایا کہ لڑائی رکوانے کے لیے اورکزئی ایجنسی اور ہنگو کے عمائدین پر مشتمل ایک گرینڈ جرگہ تشکیل دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ روز اہل تشیع کی طرف سے یرغمال بنائے جانے والے تین تحصیلداروں کو بھی بازیاب کرا لیا گیا ہے۔حکومت نے حالات پر قابو پانے کے لیے جمعہ کوکرفیو کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو شہر میں داخل ہونے کے لیے روانہ کردیا تھا مگر لڑائی کی شدت کی وجہ سے فوجی جوان تین دن گزرنے کے باوجود بھی شہر میں داخل ہونے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔دوسری طرف پاڑہ چنار کو جانے والے تمام راستوں کی بندش کے سبب مقامی لوگوں کو سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ سکول بند ہیں اور بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے ان کے پاس سہولیات ناکافی ہیں اور ایجنسی ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں اس وقت بارہ آسامیوں کے خالی ہونے کی وجہ سےصرف ایک سرجن ہی فرائض انجام دے رہا ہے۔واضح رہے کہ جمعہ کی نماز کے بعد پاڑہ چنار بازار میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کے بعد فرقہ ورانہ لڑائی شروع ہوگئی تھی۔مقامی لوگوں کے مطابق جمعرات کو نامعلوم افراد نے مسجد سے نکلنے والے دو افراد کو گولی مار کر زخمی کردیا تھا جس کے بعد فریقین کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔

چھ اپریل کو کرم ایجنسی میں مذہبی جلوس کے مسئلے پر فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پھوٹ پڑے تھے جس میں سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 84 ہلاک اور درجنوں افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ آزاد اور مقامی ذرائع نے ہلاک شدگان کی تعداد ڈیڑھ سو کے قریب بتائی تھی۔ان فسادات کے نتیجے میں کرم ایجنسی میں کئی ہفتوں تک کرفیو نافذ رہا جو فریقین کے درمیان ہونے والے ایک امن معاہدے کے بعد اٹھا لیا گیا تھا
قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں سنی اور شیعہ مسالک کے ماننے والوں کے درمیان سات ماہ کی جنگ بندی کے بعد جمعہ کو شروع ہونے والی لڑائی بدستور جاری ہے اور مقامی انتظامیہ کے مطابق لڑائی کے دوران 48 افراد ہلاک جبکہ 100سے زائد زخمی ہوگئے ہیں ۔ پارا چنار کو فوج نے اپنے کنٹرول میں لیا ہے اور گن شپ ہیلی کا پٹر و ں سے مشتبہ ٹھکانوں پر شدید شیلنگ کی جا رہی ہے ۔ کرم ایجنسی سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق جمعہ کی نماز کے بعد صدر مقام پا را چنار اور آس پاس کے علاقوں میں شروع ہونے والی لڑائی کے دوران فریقین ایک دوسرے کے خلاف ما ر ٹر گولوں اور راکٹ لانچر و ں کا آزادانہ استعمال کر رہے ہیں۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق اس لڑائی میں ایف سی کے کم سے کم پانچ اہلکار ہلاک اور سات زخمی ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ہفتہ کی شب 12 افراد کو ذبح کر کے لاشیں لو ئر کرم ایجنسی کے ڑ ا ولی کے علاقہ میں پھینک دی گئیں جن کو ناک، کان اور سر تن سے جدا کر کے ہلاک کیا گیا ۔ سدہ کے قریب نا معلوم افراد نے فائرنگ کر کي10 افراد کو ہلاک کر دیا ۔ سدہ بازار میں دو گاڑیوں کو مسلح افراد نے پٹرول ڈال کر جلا دیا۔ ایک اطلاع کے مطابق کرم ایجنسی کے مختلف حصوں میں 10 گاڑ یا ں مسا فر و ں سمیت ا غو ا ء ہوئیں ۔ پولیٹیکل ذرائع کے مطابق جمعہ کو 14 افراد ہلاک ہو ئے جن میں دو میجر و ں سمیت6 فوجی بھی شامل ہیں۔ پارا چنار کے مکینو ں نے بتایا کہ شہر کے اکبر خان سرائے اور کچھر ی کے علاقوں میں بیسیوں گھروں کو نذر آتش کر دیا گیا ، کروڑوں کا سامان جل کر خاک بن گیا ۔ شہر سے دھواں اٹھ رہا ہے۔ ایجنسی کے تمام راستے بند اور ایک دوسرے سے مواصلاتی رابطے منقطع ہو چکے ہیں۔ سکو لز و کالج بند پڑے ہیں بالخصوص پارا چنار کے مکین بالکل محصور ہو چکے ہیں۔ صد ہ، بالش خیل اور بو شہرہ، مالی خیل، منڈا اور انجیر ی کے علاقوں میں شدید جھڑپیں ہوئی ہیں جس میں مزید ہلاکتوں اور زخمیوں کو قوی اندیشہ ہے۔ ایجنسی کے بعض مقامات پر ہلاک شدگان کی نعشیں بے آسرا پڑی ہیں۔ پارا چنار کو فوج نے اپنے کنٹرول میں لیا ہے اور گن شپ ہیلی کا پٹر و ں سے مشتبہ ٹھکانوں پر شدید شیلنگ کی جا رہی ہے جس سے کسی حد تک لڑائی بند ہو گئی ہے۔ تاہم ایجنسی کے دیگر حصوں میں جھڑپیں جاری ہیں اور بھاری ہتھیاروں کا آزادانہ استعمال جاری ہے۔ ایجنسی میں حالات خراب ہونے کی وجہ سے کرم ایجنسی سے ملحقہ پاک افغان سرحد کو سیل کیا گیا اور آمدورفت پر پابندی لگائی گئی ہے۔ کرم ایجنسی کے پو لیٹیکل ایجنٹ ڈاکٹر فخر العا لم نے بی بی سی کو بتایا کہ گن شپ ہیلی کاپٹر جنگ زدہ علاقوں کے اوپر پر و ازیں کر رہے ہیں ۔ کرم ایجنسی میں ما ر ٹر گولہ گرنے سے مقامی صحافی محمد شفیق کے وا لد ا و ر چچا جاں بحق ہوگئے۔ داد ا ا و ر دوسرے رشتہ دار شد ید زخمی ہوئے۔

No comments:

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت۔

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت جمیل حسین کی لاش تو آبائی گاؤں گوساڑ کے قبرستان میں پاکستان کے جھنڈے میں لپیٹ کر سرکار...