Sunday, November 30, 2008

shafiqueahmed110.com - ایڈز کیا ہے؟ بنیادی معلومات


ایڈز ایک ایسی مہلک بیماری ہے جس نے ایک وبا کی شکل اختیار کر لی ہے اور پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ لیکن آخر یہ موذی مرض ہے کیا، اور انسان کے جسم پر کیا اثر چھوڑتا ہے۔ہر انسان کے جسم میں قدرت نے ایک دفاعی نظام بنایا ہے۔ مثلًا آپ کو نزلہ، زکام یا بخار ہو جائے اور آپ دوا نہ بھی لیں تو کئی دن کی بیماری کے بعد آپ کا جسم خود بخود تندرست ہو جاتا ہے۔ لیکن ایڈز کے مریضوں میں یہ قدرتی دفاعی نظام کمزور پڑ جاتا ہے۔ اور انسان طرح طرح کی بیماریوں اور جراثیموں کے رحم و کرم پر ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کی موت واقع ہو جاتی ہے۔یہ بیماری اب سے 25 سال قبل دریافت ہوئی تھی۔ کئی سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس کا آغاز بر اعظم افریقہ کے جنوبی علاقوں میں ہوا۔ اس بیماری کے وائرس کو ایچ آئی وی کہتے ہیں۔یہ چھوت کی بیماری نہیں، اور کسی کو ہاتھ لگانے یا کسی کے چھو لینے سے نہیں لگ جاتی۔ اس کا وائرس انسانی جسم سے باہر زندہ نہیں رہ سکتا۔ اس لیے اس کے پھیلنے کے طریقے محدود ہیں۔مثلًا خون کے ذریعے، اگر کسی صحت مند شخص کو غلطی سے کسی ایڈز کے مریض کا خون دے دیا جائے تو وہ بیمار ہو جائے گا۔یا ایڈز کے مریض کے جسم میں ٹیکا لگا کر وہی گندی سوئی کسی دوسرے کے جسم میں لگا دی جائے تو وائرس اس میں منتقل ہونے کا خطرہ ہے۔ جیسے کچھ لوگ دوستوں کے ساتھ مل کر ایک ہی سوئی سے نشے کے ٹیکے لگاتے ہیں۔ اگر کسی ایک کو بھی ایڈز ہو تو وہ دوسروں کو لگ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ماں کے دودھ سے بچے کے جسم میں یہ وائرس داخل ہو سکتا ہے۔ایڈز کے پھیلاؤ کا سب سے عام طریقہ ہے سیکس یا جنسی عمل، جس میں اگر احتیاط سے کام نہ لیا جائے اور کانڈوم کا استعمال نہ کیا جائے تو ایک بیمار انسان سے یہ وائرس کسی دوسرے صحت مند انسان کو لگ سکتا ہے۔اگرچہ ایڈز کی ابھی تک کوئی دوا ایجاد نہیں ہوئی لیکن ایسی دوائیاں بن گئی ہیں جو بیماری کے پھیلاؤ کو محدود کر دیتی ہیں، اسی لیے اگر صحیح وقت پر تشخیص ہوجائے اور درست علاج کرایا جائے تو ایڈز کے مریض کئی برسوں تک صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں ۔ کئی مریض تو بیس پچیس سال تک زندہ رہتے ہیں۔ایڈز کے علاج میں بہت سے مسائل ہیں۔ علاج مہنگا بھی ہے اور لمبا بھی۔ اس کے علاوہ اس بیماری کے بارے میں بہت سی غلط فہمیاں ہیں، لوگوں میں اس کے بارے میں شعور کی کمی ہے، جو تعصب کو جنم دیتی ہے۔ خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں اس سلسلے میں بہت کام ہونا باقی ہے۔
ایڈز اور ایچ آئی وی میں فرقHIV ایک انفیکشن (عدوی) ہے جو کہ اسی نام کے HIV وائرس کے جسم میں داخل ہوجانے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ ایچ آئی وی کا وائرس مستقل جسم میں رہ جاتا ہے اور
امدادی ٹی خلیات کو تباہ کرتا رہتا ہے جسکی وجہ سے نہ صرف مختلف اقسام کے انفیکشن، بلکہ چند اقسام کے سرطانوں کے خلاف بھی جسم کی قوت مدافعت میں کمی واقع ہوتی چلی جاتی ہے AIDS اس وقت کہا جاتا ہے کہ جب HIV کا وائرس یا انفیکشن (عدوی) جسم میں موجود ہو اور ساتھ ہی ساتھ درج ذیل میں سے کوئی علامت پھی پائی جاتی ہو
ٹی خلیات کی تعداد 200 تک یا اس سے کم ہوجاۓ
کوئی ایسا عدوی جسم کو بیمار کردے جو کہ عام حالت میں جسم کی قوت مدافعت سے ختم کیا جاسکتا ہے اور صرف قوت مدافعت کی کمی کی وجہ سے ہی بیماری پیدا کرتا ہے، مثلا چند اقسام کے پھیپڑوں کے عدوی ، آنکھ کے عدوی ،
حلا نطاقی یا زونا (herpes zoster) ، چند اقسام کے سرطان جیسے kaposi sarcoma وغیرہ۔
ایڈز کو یوں سمجھ لیجیۓ کہ یہ ایک اپنی انتہا پر پہنچا ہوا HIV
عدوی (انفیکشن) ہے جو کہ جسم کی بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت اسقدر کم کردیتا ہے کہ پھر وہ جراثیم بھی جو کہ ‏عام طورپر بیماری پیدا کرنے کے قابل نہیں ہوتے ، بیماریاں پیدا کرنا شروع کردیتے ہیں کیونکہ ایچ آئی وی کی وجہ سے خون کے T-خلیات اس حد تک کم ہوچکے ہوتے ہیں کہ ان کمزور جراثیموں کا مقابلہ بھی نہیں کرپاتے۔
اشارات و علامات
یہاں ایک بات کی وضاحت اشد ضروری ہے کہ علامات سے مراد کسی مرض کے وہ اثرات ہوتے ہیں جو کہ مریض محسوس کرتا ہے اور اسکی شکایت ہوتی ہے ، اسکو انگریزی میں Symptoms کہا جاتا ہے۔ اس بارے میں تفصیلی مضمون
علامات (Symptoms) پر دیکھیۓ اشارات سے مراد کسی مرض کے وہ اثرات ہوتے ہیں جو کہ مریض محسوس نہیں کرجاتا بلکہ طبیب (Doctor) مریض کے طبی معائنے پر معلوم کرتا ہے۔ اس بارے میں تفصیلی مضمون اشارات (Signs) دیکھیۓ
ایڈز ایک خطرناک مرض ہے جس سے بچاؤ کی ہرتدبیر کرنا لازم ہے۔ گو کہ ایڈز کا معالجہ فراہم کیا جاسکتا ہے جو کہ متاثرہ فرد کی زندگی کو سہل بنا سکتا ہے ، اسکی طوالت میں کچھ اضافہ کرسکتا ہے لیکن اس مرض کی ابھی تک کوئی یقینی شفاء نہیں دریافت کی جاسکی ، ہاں
حیاتی طرزیات ، سالماتی حیاتیات اور وراثی ہندس کی مدد سے چند نہایت موثر اور بالکل نئے انداز سے بنائی گئی چند ادویات مثلا DNA ویکسین کی آزمائش خاصی کامیاب رہی ہے مگر ابھی تک یہ تمام کام تحقیقی اور تجرباتی مراحل میں ہے اور اس نۓ اور جدید طرزیات کی مدد سے بناۓ گۓ طریقہء علاج جسکو وراثی معالجہ کے زمرے میں رکھا جاتا ، کی مدد سے جلد ہی ایڈز کا کامیاب اور مکمل علاج دریافت کیۓ جانے کی امیدیں بڑھ گئی ہیں۔ اسکی علامات مختلف افراد میں مختلف مل سکتی ہیں جن میں اہم یہ ہیں۔ 1; ہو سکتا ہے کہ کوئی علامت یا مرض کا اشارہ اور تکلیف ظاہر ہی نہ ہو۔ لیکن عام طور پر HIV کے عدوی کے (ایڈز) کے مختلف علامات و اشارات ملتے ہیں جنکی شددت مرض کے عرصہ اور مریض کی جسمانی حالت کے مطابق مختلف ہوسکتی ہیں مدافعتی نظام کے کمی کے باعث پیدا ہونے والے ایسے امراض جنکا انسانی جسم عام طور پر مقابلہ کر کے محفوظ رہتا ہے وہ بھی بیماریاں پیدا کرتے ہیں لمفی عقدوں (lymph nodes) متورم ہوجانا یعنی بڑھ جانا بخار، سردی کا لگنا اور پسینہء شب (سوتے میں پسینہ) دست , وزن میں کمی , کھانسی اور سانس میں تنگی مستقل تھکاوٹ ,جلد پر زخم (جو مناعہ کی کمی کے باعث ہوتے ہیں) , مختلف اقسام کے نمونیائی امراض ,آنکھوں میں دھندلاہٹ اور سردرد
HIV کیسے جسم میں داخل ہوتا ہے؟
قابل اطمنان بات ہے کہ ایڈز وائرس یعنی HIV دیگر وبائی (
عدوی) امراض کی طرح کسی متاثرہ شخص کے قریب ہونے ، بات کرنے، اسکو چھونے یا اسکی استعمال کردہ چیزوں کو ہاتھ لگانے سے جسم میں داخل نہیں ہوجاتا۔ اسکے جسم میں داخل ہونے کے اہم اسباب یہ ہیں۔ زیادہ تر محققین کا خیال ہے کہ ایچ آئی وی وائرس کا آغاز بیسویں صدی میں شمالی افریقہ کے علاقہ سحارہ سے شروع ہوا۔ لیکن اب یہ پوری دنیا میں پھیل چکا ہے، اور ایک اندازہ کے مطابق اس وقت پوری دنیا میں تین کروڑ چھیاسی لاکھ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔ جنوری 2006ء میں اقوام متحدہ اور عالمی صحت کی تنظیم (World Health Organization) کے مشترکہ اعداد و شمار کے مطابق 5 جون 1981ء میں ایڈز کی جانکاری کے بعد سے اس وقت تک تقریباً 2 کروڑ پچاس لاکھ افراد ہلاک ہو چکے تھے۔ صرف 2005ء میں ایڈز سے 24 لاکھ سے 33 لاکھ افراد ہلاک ہوۓ جن میں سے 5 لاکھ ستر ہزار بچے تھے۔ ان میں سے ایک تہائی اموات صرف سہارا کے افریقی علاقہ میں ہو رہی ہیں جس سے معاشیات سے لے کر افرادی قوت تک ہر شعبہ کو متاثر ہو رہا ہے۔ مدافعتی ادویات (Antiretroviral) مدد گار ہیں لیکن ان ادویات تک رسائی تمام ممالک میں ممکن نہیں ہے۔1 مردوں اور عورتوں کے جنسی اعضاء سے ہونے والے سیال افرازات (اخراجات) یا رطوبتیں ، یعنی مردوں میں نظفہ (semen) اور عورتوں میں مھبلی افراز (الف کے نیچے زیر -- ifraz) جسکو انگریزی میں vaginal secretion کہتے ہیں 1; متاثرہ شخص کے خون سے لمس 1; لعاب (saliva) یعنی آب دھن یا تھوک (جفت گیری کے دوران بوسے) سے اسکے لگ جانے کے شواہد نہیں ملتے 1; حقنہ (انجکشن) کی سوئی کا مشترکہ استعمال سے 1; نقل الدم (blood transfusion) سے (اگر خون چڑھانے سے قبل اسکی پڑتال میں کوتاہی کی گئی ہو) 1; متاثرہ عورتیں اسکو اپنے بچوں کو دوران حمل، دوران ولادت یا بعد از پیدائش دودھ کے زریعے منتقل کرسکتی ہیں
ابتدائی علامات
شروع میں غیر محسوس معمولی
زکام کی بیماری ہو سکتی ہے۔ جس پر عموما دھیان نہیں دیا جاتا۔ جس کے بعد مریض مہینوں یا برسوں تک بالکل ٹھیک نظر آ سکتا ہے۔ رفتہ رفتہ وہ مکمل ایڈز کا مریض بن جاتا ہے۔


ایڈز کے مریض کی بڑی علامات درج ذیل ہیں۔ مختصر عرصہ میں جسم کا وزن دس فیصد سے زیادہ کم ہو جانا۔ ایک مہینے سے زیادہ عرصہ تک اسہال رہنا , بخار کا ایک مہینے سے زیادہ عرصہ تک رہنا , اس کے علاوہ بھی کی نشانیاں ہیں لہذا مستند ڈاکٹر کے پاس جا کر مکمل ایڈز کے ٹیسٹ کروانے چائیں۔
خون سے ایڈز کا پھیلاؤ
خون کے اجزاء کے ذریعے ایڈز کی بیماری درج ذیل صورتوں میں پھیلتی ہے۔, جب ایڈز کے وائرس سے متاثرہ خون یا خون کے اجزاء کو کسی دوسرے مریض میں منتقل کیا جائے۔ , جب ایڈز کے وائرس سے متاثرہ سرنج اور سوئیاں دوبارہ استعمال کی جائیں۔ ,
وائرس سے متاثرہ اوزار جلد میں چبھنے یا پیوست ہونے سے مثلا کان، ناک چھیدنے والے اوزار، دانتوں کے علاج میں استعمال ہونے والے آلات، حجام کے آلات اور جراحی کے دوران استعمال ہونے والے آلات۔ , ایڈز کا وائرس متاثرہ مان کے بچے میں حمل کے دوران، پیدائش کے وقت یا پیدائش کے بعد منتقل ہو سکتا ہے۔ , اگر کوئی بھی شخص اوپر بیان کیے گئے بیماری کے پھیلاؤ کے کسی ایک بھی طریقے سے گزرا ہو تو اس کو ایڈز کے جراثیم متاثر کر سکتے ہیں خواہ وہ کسی بھی عمر اور جنس کا ہو۔
احتیاطی تدابیر
ایڈز سے بچنے کے لیے درج ذیل احتیاط تبدابیر کرنی چاہیں:۔ ہمیشہ اپنے جیون ساتھی تک محدود رہیں
جنسی بے راہروی سے بچیں اگر دونوں جنسی ساتھیوں میں سے کوئی ایک بھی ایڈز کا مریض ہو تو ڈاکٹر کے مشورے سے غلاف کا صحیح استعمال کرنا چائیے۔ اگر ٹیکہ لگوانا ضروری ہو تو ہمشیہ غیر استعمال شدہ نئی سرنج کے استعمال پر اصرار کریں۔ خون کا انتقال تب کروائیں جب اس کی اشد ضرورت ہو۔ اگر زندگی بچانے کے لیے خون کا انتقال ضروری ہو تو اس بات کا یقین کر لیں کہ انتقال کیا جانے والا خون ایڈز اور یرقان وغیرہ کے وائرسز سے مکمل طور پر پاک ہو۔
shafiqueahmed110.com - ایڈز کیا ہے؟ بنیادی معلومات

No comments:

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت۔

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت جمیل حسین کی لاش تو آبائی گاؤں گوساڑ کے قبرستان میں پاکستان کے جھنڈے میں لپیٹ کر سرکار...