Wednesday, December 3, 2008

انڈيا کی اب بھی آنکھیں کھليں گی؟ سر مارک ٹلی


پولیس ، خفیہ اداروں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان تعاون کی بے حد کمی تھی
کچھ لوگوں کی جانب ممبئی پر حملے کو ’ہندوستان کا نائن الیون کہا جا رہا ہے۔ چھبیس نومبر کے اگلے روز کی صبح سرکردہ اخبار انڈین ایکسپریس نے سرخی لگا‏ئی :’ آور نائٹ میئر، آورویک اپ کال‘ یعنی برے خواب کے بعد ہماری آنکھیں کھولنے کا وقت۔
ہندوستان کی مثال ایک ایسے مسافر بردار بحری جہاز کی جو خطرناک طوفانوں میں گھرا رہتا ہے لیکن کبھی ڈوبتا نہیں ہے۔
لیکن یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کیا واقعی اب ہندوستان کی آنکھیں کھل جائیں گی۔ لیکن اگر اس سوال کے جواب میں ماضی کا جائزہ لیں تو اس کا جواب ’نہ‘ ہی ہوگا۔
ماضی میں ہندوستان کو جن طوفانون کا سامنا کرنا پڑا ہے ان میں مختلف جنگیں، نسلی فسادات، قتل، اور دہشت گرد حملے شامل ہیں۔
مجھے یاد ہے جب ہندو شدت پسندوں کی جانب سے ایودھیا میں واقع بابری مسجد منہدم کر دی گئی تھی تو مجھ سے یہ سوال کیا جا رہا تھا کہ کیا اس واقعہ کے بعد ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان زبردست تلخی پیدا ہو جائے گی اور ہندوستان لبنان یا پھر شمالی آئرلینڈ کی طرح ہو جائے گا۔
میرا خیال تھا کہ ایسا نہیں ہوگا کیونکہ ہندوستان میں جس رفتار سے کشیدگی بڑھتی ہے اسی رفتار سے کم بھی پڑ جاتی ہے۔
اس کا ایک منفی اثر یہ ہوتا ہے کہ ہندوستانی اس قسم کے کسی بھی واقعہ کے بعد واپس اپنی پرانی زندگی میں لوٹ آتے ہیں اور آنے والے خطرے کے بارے میں بے خبر ہو جاتے ہیں اور اس پر غور نہیں کرتے کہ آخر کس نے ایسے حالات پیدا کیے؟
ممبئی پر ہوئے حملوں نے ایک بار پھر پولیس اور خفیہ اداروں کی ناکامی واضح کر دی ہے۔
ممبئی حملوں کے بعد متاثرہ افراد کو خراج عقیدتممبئی حملے کے وقت پولیس کو کچھ اندازہ ہی نہیں تھا کہ اسے کس طرح ایکشن لینا ہے۔ وہاں صرف افرا تفری کا ماحول تھا۔
انسداد دہشتگردی دستے کے چیف جنہیں کنٹرول روم میں ہونا چاہیے تھا وہ مقابلہ کرنے چلے گئے اور مارے دیئےگئے۔
ٹی وی چینلز کو پولیس آپریشن کی تصاویر نشر کرنے کی پوری آزادی دی گئی جس نے ہو سکتا ہے کہ دہشتگردوں کو اہم معلومات فراہم کی ہوں۔
اب تو یہ بھی صاف ہو گیا ہے کہ کوسٹ گارڈ ، پولیس ، خفیہ اداروں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان تعاون کی بے حد کمی تھی۔
وزیر اعظم نے وعدہ کیا ہے کہ اب دہشتگردی سے لڑنے کے لیے مرکزی ایجنسی تشکیل دی جائے گی۔
موجودہ ایجنسی (سی بی آئی) کے سامنے کام کاج میں سب سے زيادہ دقت سیاسی حلقوں کی جانب سے مداخلت کے سبب آتی ہے۔
میں نے ایک بار مرکزي تفتیشی ادارے کے ریٹائرڈ چیف کو یہ کہتے سنا کہ سیاسی مداخلت کے سبب یہ ادارہ حکومت کے ہاتھ کی کٹھپتلی بن چکا ہے۔
اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا نئی ایجنسی سیاسی مداخلت سے آزاد ہوگی۔ اگر مجھے غلط قرار دینا ہے تو سیاستدانوں کی ذہنیت میں زبردست تبدیلی کی ضروت ہوگی۔
بی بی سی کے نامہ نگار مارک ٹلی نے ہندوستان میں کئی برسوں تک صحافت کی ہے۔ حالیہ ممبئی حملوں کے لیے خفیہ ادارے کو ہی بظاہر ذمہ دار ٹہرایا جا رہا ہے ۔اس پس منظر ميں حفیہ ادارے کی ناکامیوں اور ملک کے مستقبل کیا نظر آ رہا ہے، ان پہلؤوں پر مارک ٹلی نے روشنی ڈالنے کی کوشش کی ہے۔

No comments:

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت۔

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت جمیل حسین کی لاش تو آبائی گاؤں گوساڑ کے قبرستان میں پاکستان کے جھنڈے میں لپیٹ کر سرکار...