Tuesday, November 18, 2008

shafiqueahmed110.com - امریکہ بھارت اور اسرائیل ہمارے خیر خواہ نہیں

امریکہ بھارت اور اسرائیل ہمارے خیر خواہ نہیں ہو سکتے: جھک کر سلام کرنیکی پالیسی ترک کرنا ہوگی: آغا مرتضی پویا
اتوار اکتوبر 5, 2008
اسلام آباد( انٹرویو: خوشنود علی خان، رپورٹ: قاسم نواز، تصاویر: خادم حسین) ڈالر اب دنیا بھر میں پٹ رہا ہے، اس کی پاور گیم ختم وہ رہی ہے اسرائیل کی جلد رسم قل ادا کی جائے گی طالبان کو مقامی افراد نے پہچان لیا ہے امریکہ ڈیڑھ لاکھ بھارتی فوج افغانستان میں لانا چاہتا ہے۔ حکومت اور فوج میں ہم آہنگی ہے واشنگٹن کیخلاف نفرت بڑھ رہی ہے سی آئی اے، را اور موساد کے مقتدر اسلامی پاکستان کے حامی نہیں، جھک جھک کر سلام کرنے کی پالیسی ترک کی جائے، گوربا چوف نے ہندوستان کو پاکستان پر حملہ کرنے پر وارننگ دی تھی ان خیالات کا اظہار معروف دانشور آغا مرتضیٰ پویا نے ’’جناح‘‘ کے چیف ایڈیٹر خوشنود علی خان کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ طالبان تحریک کے عزائم ٹھیک نہ تھے خدا کا شکر ہے کہ مقامی افراد نے اب انہیں پہچان لیا ہے اور انہیں پسپائی پر مجبور کر دیا ہے۔ اب امریکہ بھی مجبوراً افغانیوں سے سمجھوتہ کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی اس علاقے سے پسپائی ہوئی ہے اس کے بعض مقامی شدت پسند جماعتوں کا رول بھی واضح ہو گیا ہے جو وہ پاکستان اور اسلام کیخلاف کردار ادا کر رہی تھیں۔ اب امریکی فیصلہ کر چکے ہیں کہ ملا عمر سے مذاکرات کئے جائیں۔ حامد کرزئی کی پیشکش کے جواب میں ملاعمر کے انکار کرنے کی وجہ یہ تھی کہ وہ کئی بار دھوکہ کھا چکے ہیں۔ اب لگ رہا ہے کہ اگلے چھ ماہ میں افغانستان کا مسئلہ شدت اختیار کر جائے گا اس لئے امریکہ اور اس کے حواری پاکستان پر پریشر بڑھا رہے ہیں لیکن امریکہ کو اب سیاسی اور فوجی سطح پر مزاحمت کا سامنا ہے جب آغا مرتضیٰ پویا سے خطے میں را، موساد اور سی آئی اے کے کردار کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ امریکہ، بھارت اور اسرائیل اسلامی مقتدر پاکستان برداشت نہیں کر سکتے امریکہ خطے میں ہندوستان کی بالادستی چاہتا ہے اس حوالے سے امریکہ نے نہ صرف بھارت کیخلاف تمام الزامات واپس لے لئے ہیں بلکہ اسے بھارتی کردار پر کوئی اعتراض بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ اس تمام گیم میں اسرائیل پٹ گیا ہے امریکہ مستقبل میں ہندوستان پر انحصار کرنا چاہتا ہے لیکن اس کی سب سے بڑی رکاوٹ پاکستان ہے جب تک پاکستان رام نہ ہوجائے یہ مقصد پورا نہیں ہو سکتا امریکہ ہمیں ایران اور چین سے دور کرکے ہندوستان کی گود میں بٹھانا چاہتا ہے اس کے بعد 25سے 30سالوں بعد ہندوستان بھی ہمیں چھوڑ جائے گا اب امریکہ کا منصوبہ ہے کہ وہ عراق اور افغانستان چھوڑ دے اور افغانستان میں ڈیڑھ لاکھ بھارتی فوج آجائے لیکن پاکستان کی مرضی کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے اس موقع پر صدر آصف علی زرداری نے عجلت پسندی کی ہے اور اس مسئلے پر صدر مملکت کو امریکہ کو کسی قسم کی مراعات نہیں دینی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ چین اپنے فیصلے خود کرتا ہے پچھلے 10 سے 30 برسوں کا اسے پاکستان کے حوالے سے تجربہ اچھا نہیں ہوا۔ وہ اب سوچتے ہیں کہ کیا پاکستانیوں کو پاکستان چاہئے یا نہیں 65ء اور 71ء میں بھی یہی ہوا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں آغا مرتضیٰ پویا نے کہا کہ اب پاکستان اور اس کے حکمرانوں کو اسلامی تشخص پر اصرار کرنا چاہئے اور اسلامی بنیاد پر مبنی پالیسی اپنانی چاہئے اور جھک جھک کر سلام کرنے کی بھی پالیسی بدلنی چاہئے امریکہ، اسرائیل اور بھارت کے مقابلے میں اپنے حقوق سے دستبردار نہ ہوں، یہ پالیسی غلط ہے کہ فوراً ہی پالیسی بدل لی جائے۔ ہمیں اپنے اصولی موقف پر ڈٹ جانا چاہئے۔ کشمیر پر اپنا حق جتانا چاہئے، بھارت سے صرف اسی صورت دوستی ہو سکتی ہے جب وہ ہمارے حقوق تسلیم کرے۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان ہونیوالے سی بی ایم ایس کو تابوت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکمرانوں نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونیوالے سول نیوکلےئر معاہدے پر چھوٹا سا بھی اعتراض نہیں کیا۔ بلکہ اشارے بھی نہیں دئیے یہ پالیسی پاکستان کیخلاف ہے۔ روس کے حوالے سے سوال پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روس سے ہمارے تعلقات اچھے تھے جب تک سوویت یونین قائم تھا لیکن افغانستان میں روس کی دخل اندازی کے نتیجے میں بھی تعلقات اتنے برے نہ تھے روسی صدر گوربا چوف نے 1986ء میں پاکستان کو بھارت کے حملے سے بچایا تھا اور بھارت کو وارننگ دی تھی کہ وہ پاکستان کیخلاف جارحیت نہ کرے اس کے باوجود ہم روس سے اچھے تعلقات قائم نہ کر سکے۔ ہمیں روس کی قیادت کو باور کرانا چاہئے تھا کہ وہ ہمیں بھارت کی نگاہ سے نہ دیکھے۔ اسلام آباد اور ماسکو میں اچھے تعلقات ہیں جارجیا کے معاملے پر روس نے امریکہ کو آنکھیں دکھائی ہیں امریکہ نے نیٹو کے دستور کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسے ایشیا میں پھنسا دیا ہے جن میں عراق اور افغانستان شامل ہیں۔ ایران بارے سوال پر انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کے اچھے دوستوں میں شامل ہے وہ ہماری مجبوریوں کو سمجھتے ہیں ایرانی رہنما خامنائی نے موجودہ حالات میں بھی پاکستان کیلئے مثبت بیان دیا ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں حکومت اور فوج کے درمیان تضاد نہیں ہم آہنگی ہے تمام معاملات کنٹرول میں آجائیں گے تو ملک ترقی کرے گا انہوں نے کہا کہ امریکہ کیخلاف پاکستان میںآئے روز نفرت بڑھ رہی ہے انہوں نے کہا کہ امریکہ اور بھارت چین کیخلاف کارروائی نہیں کر سکتے اور ہندوستان تو سر بھی نہیں اٹھا سکتا دونوں ملکوں نے چین کیخلاف تمام کلیم بھی ختم کر دئیے ہیں۔ ان حالات میں چین دونوں سے اتحاد نہیں کر سکتا چین ہماری کمزوریوں کے باوجود ہم پر اعتماد کرتا ہے شنگھائی تعاون تنظیم میں روس اور چین کے اچھے تعلقات ہیں ۔ ایران مکمل ممبر ہے جبکہ بھارت اور پاکستان مبصرکی حیثیت سے شریک ہیں ان حالات میں امریکہ کسی قابل نہیں کہ وہ چین کو دھمکی دے سکے۔ اب امریکہ خود دیوالیہ ہو رہا ہے ویت نام کی جنگ کے بعد بھی امریکہ دیوالیہ ہو گیا تھا اب پھر 30 سے 35 سال بعد اسے خود جنگ لڑنی پڑ رہی ہے انہوں نے اسلامی دنیا بارے کہا کہ اسے اپنی کرنسی کا تعلق ڈالر سے توڑ لینا چاہئے جیسا کہ ایران نے اپنی بیرونی تجارت ڈالر کے بجائے یورو میں کر لی ہے۔ اب وینزویلا نے بھی ڈالر قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے لیکن امریکیوں نے جاپان، چین اور مشرق وسطیٰ کی معیشت کو ڈالر کے شکنجے میں پھنسا لیا ہے انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈالر کی دھنس دھونس ختم ہو رہی ہے اور وہ اب پٹ رہا ہے اس کی پاور گیم ختم ہو رہی ہے آغا پویا نے پیشنگوئی کی کہ اگلے چھ ماہ فلسطین کی آزادی کے حوالے سے بہت اہم ہیں امریکی پالیسی اب فلسطینی دوستوں اور اسرائیلی دوستوں پر مشتمل ہو گی۔ اب اسرائیل میں بھی یہ شعور بیدار ہو رہا ہے کہ ان کا وجود غیر فطری ہے اور یہ ریاست اس قابل نہیں ہے کہ وہ اپنا وجود برقرار رکھ سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر 50لاکھ فلسطینی مہاجر اسرائیل واپس آجائیں تو یہودی خود بخود اقلیت میں تبدیل ہو جائیں گے اور کھیل ختم ہو جائے گا انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی اگلے 3سے 6ماہ میں رسم قل ادا کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے سابق وزرائے خارجہ ہنری کسنجر، کولن پاول اور میڈیلین البراہٹ نے سی این این کے حالیہ پروگرام میں ان باتوں پر اتفاق کیا ہے کہ ایران سے غیر مشروط مذاکرات کرنے چاہئیں ایران کے ایٹمی پروگرام کو تسلیم کر لینا چاہئے اور اسرائیل کو سمجھا دیا جائے کہ وہ ایران کی مخالفت سے باز آجائے۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ اور حماس کی فتح کے اثرات اب مرتب ہو رہے ہیں عرب ممالک جو حزب اللہ کو تنہا چھوڑ گئے تھے اب اسرائیل کے سامنے حزب اللہ اور حماس کے رہنماؤں کو دعوت دیکر بلاتے ہیں حماس کے رہنما خالد مشعل کو حال ہی میں سعودی عرب نے دعوت دی ہے اور میں نے بھی خالد مشعل سے ملاقات کی ہے اس طرح ایران کے سابق صدر ہاشم رفسنجانی نے بھی سعودی عرب کا دورہ کیا ہے جہاں خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ نے
shafiqueahmed110.com - امریکہ بھارت اور اسرائیل ہمارے خیر خواہ نہیں

No comments:

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت۔

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت جمیل حسین کی لاش تو آبائی گاؤں گوساڑ کے قبرستان میں پاکستان کے جھنڈے میں لپیٹ کر سرکار...