Wednesday, July 9, 2008

لشکر عبداللہ والے کون ہیں ؟ اور حکومت انکے خلاف فیصلہ کن قدم کیوں نہیں اٹھا سکتا ؟

اطلاعات کے مطابق اسلام آباد میں تین خود کش بمبا ر داخل ہو گئے ہیں، حساس ادارے کی رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں کا تعلق لشکر عبداللہ پارا چنار سے ہے اور ان کے نام عالم زیب ‘ ساجد معا و یہ اور مجاہد حسین ہیں راولپنڈی میں جی ایچ کیو آر اے بازار اور دیگر سرکاری اداروں کے دفاتر پر سکیورٹی مزید سخت کرکے سکیورٹی اہلکاروں کے گشت میں اضافہ کر دیا گیا لشکر عبداللہ والے کون ہیں ؟ اور حکومت انکے خلاف فیصلہ کن قدم کیوں نہیں اٹھا سکتا ؟ یہ سب جانتے ہیں کہ ان کے ہاتھ حکومت سے زیادہ لمبے ہیں اور حکومت ان لوگوں پر اس لیے ہاتھ نہیں ڈال سکتیں کہ یہی حکومت کے کارندے ہیں اور پھر حکومت کے بہت سے راز فاش ہوسکتے ہیں ورنہ ان نام نہاد لشکروں اور تنظیموں کی حکومت کے سامنے کیا حیثیت کہ مقابلہ کریں- کرم ایجنسی میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے 500 سے زیادہ بےگناہ لوگوں کے قتل عام میں ملوث ہیں اور جو ظلم و بربریت انکے مردہ اجسام سے کر رہے ہیں انکی مثال نہیں ملتی کہ جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتے ہیں- سر، ہاتھ، پاوں اور ناک ،کان تک کاٹ دیتے ہیں کیا اور گزشتہ ڈیڑھ سال سے محاصرہ کیا ہوا ہے گو کہ وہاں کویی مذہبی جنگ نہیں ہے اور یہ طوری اور مینگل قبیلے 300 سال سے برسرپیکارہیں اور سارا جھگڑا املاک ، پانی اور پہاڑوں کا ہے اور انہوں نے مذ ہبی رنگ دے کر لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کی ہے جس میں کافی حد تک یہ کامیاب بھی رہے ہیں- کیا یہ سب کچھ حکومت کو نظر نہیں آ رہی ہیں ؟ یہ اسلام کے نام پرجو کھیل کھیل رہے ہیں اسے مغرب اور ہماری اسٹیبلشمنٹ جواز بنا کر اپنے اپنے مقاصد حاصل کر رہے ہیں اور وہ یہ کرایے کے ٹٹو اپنے حشر سے بے خبر دوسروں کے آلہ کار بنے ہویے ہیں-

No comments:

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت۔

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت جمیل حسین کی لاش تو آبائی گاؤں گوساڑ کے قبرستان میں پاکستان کے جھنڈے میں لپیٹ کر سرکار...