Tuesday, April 8, 2008

الذولفقار کے بانی، ذوالفقار علی بھٹو کے لاڈلا شاہنواز بھٹو �

الذولفقار کے بانی، ذوالفقار علی بھٹو کے لاڈلا �

الذولفقار کے بانی، ذوالفقار علی بھٹو کے لاڈلا بیٹے ، شاہنواز بھٹو



شاہنواز بھٹو کی برسی کے موقع پر زندگی سے متعلق رپورٹ
سندھ سے تعلق رکھنے والے سیاستدان اور وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے سب سے چھوٹے اور لاڈلے بیٹے شاہنواز بھٹو کی بائیسویں برسی امسال بھی لاڑکانہ میں اٹھارہ جولائی کو منائی جارہی ہے یہ کتنی بڑی ستم ظریفی ہے کہ اتنے بڑے خاندان سے تعلق رکھنے والا شاہنواز بھٹو پراسرار حالات میں انتقال کر گیا اور اس کی موت کی حقائق کاعوام کو پتہ نہ چل سکا-
ذوالفقار بھٹو اور نصرت بھٹو کے چار بچوں میں انتہائی ذہین شاہنواز بھٹو تھے اس کا نام بھی ذوالفقار بھٹو نے اپنے والد شاہ نواز بھٹو کے نام پر رکھا تھا جو ریاست جوناگڑھ کے دیوان ( وزیراعظم ) تھے اور اسی شاہ نواز خان کے کہنے پر جوناگڑھ کی حکمران نے پاکستان سے الحاق کا اعلان کیا لیکن یہ الحاق نہ ہوسکا اور بھارت نے وہاں پر اپنے افواج بھجوا کر جوناگڑھ ریاست پر قابض ہوگئے شاہ نواز بھٹو نے سندھ کے متنازعہ رہنما جی ایم سید کے ساتھ مل کر پہلی مرتبہ سندھ پیپلز پارٹی کی بنیاد بھی رکھی تھی -
بے نظیر بھٹو کے چھوٹے بھائی شاہنواز بھٹو نے ابتدائی تعلیم پاکستان میں حاصل کی تھی بعد میں اعلی تعلیم کیلئے برطانیہ چلے گئے اور آکسفورڈ میں ہی زیر تعلیم تھے کہ اس وقت کے ملٹری چیف ضیاء الحق نے ان کے والد وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو وزارت سے برطرف کرکے ایک مقدمے میں پھنسا دیا اس وقت دونوں بھائیوں مرتضی بھٹو اور شاہنواز بھٹو نے والد کی رہائی کیلئے بین الاقوامی طور پر مہم چلائی اور کئی ممالک کے سربراہوں سے ملاقاتیں کرکے ذوالفقار بھٹو کی رہائی کیلئے کوششیں کرنے پر زور دیاذوالفقار بھٹو کی رہائی کیلئے لیبیا اور فلسطین کے یاسر عرفات نے ضیاء الحق سے رابطہ بھی کیا اس دوران شاہنواز بھٹو اور مرتضی بھٹو نے والد کی بچائو کے مہم میں افغانستان کا دورہ کیا جہاں پر اس وقت روسی نواز کمیونسٹ حکومت قائم تھی اور انہی کی مدد سے انہوں نے الذوالفقار نامی تنظیم بنائی جنہوں نے ضیاء دور حکومت میںحکومت مختلف مختلف کارروائیاں بھی کیںتاہم دونوں بھائیوں کی والد کو بچانے کی کوششیں ناکام ہوئی اور ان کے والد کو 1979 میں پھانسی ہوئی -
ذوالفقار بھٹو کی پھانسی کے بعد الذوالفقار تنظیم کی سرگرمیوں میں بھی تیزی آئی اور 1980 ء میں اسی تنظیم نے کراچی میں عیسائیوں کے مذہبی رہنما پوپ کے دورہ پاکستان کے موقع پر بم دھماکہ بھی کرایا اس وقت بے نظیر بھٹو گھر پر نظر بند تھی جنہوں نے اس کی مذمت بھی کی 1981ء میں پی آئی اے کے جہاز کے اغواء میں بھی الذوالفقار کا ہاتھ تھا جہاز کے اغواء کے دوران ہائی جیکرز نے پاک فوج کے آفیسر لیفٹیننٹ طارق رحیم کو گولی مار کر قتل کردیا ہائی جیکرز کو شبہ تھا کہ وہ جنرل رحیم الدین جو اس وقت ضیاء الحق کے قریبی ساتھی تھے کے بیٹے ہے ہائی جیکرز نے اپنے مطالبات میں پیپلز پارٹی کے متعدد رہنمائوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا جو اس وقت پورا کرلیا گیا - اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ الذوالفقار کا نام مختلف کارروائیوں میں لیا جاتا رہا -
ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے تقریبا چھ سال بعد بھٹو فیملی کو ایک اور صدمے کا سامنا کرنا پڑا 18 جولائی 1985 ء کو شاہنواز بھٹو فرانس کے شہر نائیس میں مردہ حالت میں پائے گئے اس وقت ان کے ساتھ ان کے روسی طرز پر بنے گئے فلیٹ میں ان کی افغان نژاد بیگم ریحانہ بھی موجود تھی - 27 سالہ شاہنواز بھٹو کی موت کو ابتداء میں منشیات کے زیادہ استعمال بتایا گیا لیکن بھٹو فیملی نے اسے قتل قرار دیتے ہوئے اس کی پوسٹ مارٹم کا مطالبہ کیا اور کہا کہ شاہنواز بھٹو کو زہر دیا گیا اور اس میں ان کی بیگم ریحانہ کو مورد الزام ٹھہرایا - بھٹو فیملی کااس وقت یہ موقف تھا کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اس قتل میں ملوث ہے اور ریحانہ نے بطور ایجنٹ ان کیلئے کام کرتے ہوئے اپنے شوہر کو قتل کیا- شاہنواز بھٹو کی موت کی طرح اس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی پراسرار رہی اور اس کی موت کی حقائق کا پتہ نہیں چل سکا -
شاہنواز بھٹو کی بیوی ریحانہ شاہنواز کی موت کے سلسلے میں فرانسیسی حکام کو مشکوک تھی اور کچھ عرصے کیلئے اسے کسٹڈی میں بھی رکھا گیالیکن بعد میں اسے امریکہ جانے کی اجازت مل گئی شاہنواز بھٹو کی موت کے بعد مرتضی بھٹو شام چلے گئے اور الذوالفقار تنظیم بھی سائیڈ لائن ہوگئی کچھ عرصے بعدفرانسیسی حکام نے ریحانہ کو تفتیش کیلئے بلانا چاہا لیکن اس کی طرف سے مسلسل خاموشی کے بعد حکام نے ان کی غیر موجودگی میںسزا سنا ئی -

No comments:

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت۔

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت جمیل حسین کی لاش تو آبائی گاؤں گوساڑ کے قبرستان میں پاکستان کے جھنڈے میں لپیٹ کر سرکار...