Tuesday, May 13, 2008

مرحوم والدہ محترمہ کے نام

تم تھے تو زندگی کی حاصل تھی ہر رعنائی
اب میں ہوں اور بس میری یہ تنہائی
تیرے دو ہاتھ ہی اُٹھتے تھے دعاؤں کیلیے
اب تو خونِ دل ہوا اور آواز تلک نہ آئی
بند آنکھوں سے دیکھا جو تیرا حسیں چہرہ
جانے کیوں تیری آنکھوں میں ویرانی پائی
کچھ خواب تھے تیری ویران آنکھوں میں
جانے تعبیر سے پہلے کیوں زندگی نے کی بیوفائی
سختیوں کے سبھی موسم اکیلے برداشت کیے
گلشن چھوڑ دیا تو نے جب اُمیدِ بہار آئی
پورا نشیمن بکھر گیا تیرے بعد کچھ اس طرح سے
دکھایا اثر اپنوں نے اور کچھ تیز طوفاں آئے
اب شکوہ کسی سے کیا کرنا اے ناز
جانے والے جاتے ہیں مجبور ہیں اور کوئی ہرجائی

No comments:

ڈان اخبار اداریہ: ’کرم کے حالات پر قابو نہ پایا گیا تو فرقہ وارانہ تنازعات ملحقہ اضلاع میں پھیل سکتے ہیں‘

خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں گزشتہ چند ماہ سے صورت حال عدم استحکام کا شکار ہے، ایسے میں جمعرات کو پیش آنے والا ہولناک واقعہ حیران کُن...