Tuesday, March 18, 2008

کاش جنرل پرویزمشرف ایک ٹیلی فون کال پرامریکہ کے سات مطالبات تسلیم نہ کرتے تو آج امریکہ کوگیارہ ذلت آمیز مطالبات پیش کرنے کی جرأت نہ ہوتی قیوم نظا می

امریکہ پاکستان کی خودمختاری سے نہ کھیلے


qayyum-nizami.jpg





ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ نے پاکستان سے گیارہ مطالبات کیے ہیں جن میں حکومت پاکستان سے اپنے فوجیوں کیلئے ایسی رعائتیں مانگی ہیں جوایک آزاد اور خودمختار ملک کیلئے انتہائی ذلت آمیز ہیں ۔ان مطالبات کے مطابق پاکستان آنے والے امریکی فوجیوں کوویزے کی ضرورت نہ ہوگی وہ پاکستان میں اپنی وردی پہن کراوربلالائسنس اسلحہ لے کرچل پھرسکیں گے۔ امریکی فوجی کوئی ٹیکس ادا نہیں کریں گے وہ اپنی مرضی سے اشیاء درآمد اوربرآمدکرسکیں گے اورانہیں کوئی چیک نہیں کرسکے گا امریکی فوجیوں کے ہوائی اوربحری جہاز کوئی فیس اداکیے بغیر پاکستان آسکیں گے۔امریکی ٹھیکیدار کوبھی ٹیکس کی معافی ہوگی۔امریکی فوجیوں کے ہاتھوں کوئی پاکستانی فوجی یاسویلین مرجائے یاجائیداد تباہ ہوجائے توکوئی معاوضہ نہیں دیاجائے گا۔
یہ ایسی شرائط اورمطالبات ہیں جوپاکستان کے شہریوں کوبھی حاصل نہیں ہیں اس نوعیت کے مطالبات کوئی آقااپنے غلام سے ہی کرسکتاہے سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان امریکہ کی مفتوحہ کالونی ہے امریکہ کی وحشیانہ پالیسیوں کی بناء پر ہی پاکستان کے اندر دہشت گردی ہورہی ہے امریکی فوجی اس دہشت گردی کوکیسے کنٹرول کرسکتے ہیں امریکن فوجیوں کے پاکستان میں آزادانہ گھومنے سے دہشت گردی میں مزید اضافہ ہوگا۔ پاکستان کے عوام امریکہ کے سخت مخالف ہیں لہٰذا ایک ایسے معاشرے میں جہاں امریکہ مخالف جذبات عروج پرہوں وہاں پرامریکی افواج مثبت کردار کیسے ادا کرسکتی ہیں امریکہ عراق اورافغانستان میں ناکام ہوچکاہے وہ پاکستان میں کیسے کامیاب ہوسکتاہے امریکہ اگر پاکستان اوردنیا میں پائیدار امن چاہتاہے تواسے پاکستان،افغانستان اورعراق سے نکل جاناچاہیے۔
قاضی حسین احمد نے درست کہاہے کہ امریکہ کے گیارہ مطالبات حکومت کے منہ پرطمانچہ ہیں ۔کاش جنرل پرویزمشرف ایک ٹیلی فون کال پرامریکہ کے سات مطالبات تسلیم نہ کرتے تو آج امریکہ کوگیارہ ذلت آمیز مطالبات پیش کرنے کی جرأت نہ ہوتی۔جنرل پرویزمشرف کی خواہش ہے کہ قوم ان کواچھے نام سے یاد رکھے۔ انہوں نے اپنے آٹھ سالہ طویل دور میں قوم کولوڈشیڈنگ اورخودکش حملوں کاتحفہ دیاہے۔ ان کی حکومت میں عوام کی محبوب لیڈر محترمہ بینظیر بھٹو شہید ہوگئیں پاکستان کے عوام نے انتخابات میں جنرل پرویزمشرف اوران کے اتحادیوں کومسترد کردیا ہے انہوں نے پاکستان کوامریکہ کے ہاتھوں گردی رکھ دیا ہے ان کے دور میں پاکستان کی آزادی اورخودمختاری پرکھلے بندوں اوربراہ رست حملے کیے گئے۔ محترمہ بینظیر بھٹو اورمیاں نوازشریف نے جنرل مشرف کو ایک مضبوط،مستحکم پاکستان دیاتھا جس کے دفاع کیلئے ایٹم بم اور ایٹمی میزائل موجودتھے جنرل پرویزمشرف نے انسانی تاریخ میں پہلی بارایک ایٹمی پاکستان کواس قدر نیچے گرادیا کہ عالمی طاقتیں اسے ذلت آمیز شرائط پیش کرنے کی جرأت کررہی ہیں ۔ کاش ہم نے علامہ اقبال اورقائداعظم کی تعلیمات اورفکروفلسفہ پر عمل کیاہوتا تو آج پاکستان دنیا کاایک معزز اوراہم ملک بن چکاہوتا علامہ اقبال نے کہاتھا۔
من کی دنیا ہاتھ آتی ہے توپھرجاتی نہیں
تن کی دنیاچھاؤں ہے آتا ہے دھن جاتاہے دھن
پانی پانی کرگئی مجھ کوقلندر کی یہ بات
توجھکاجب غیر کے آگے نہ من تیرا نہ تن
پاکستانی قوم آج بھی اگر پورے قد کے ساتھ کھڑا ہوناسیکھ لے تو اس کی تقدیر بدل سکتی ہے پاکستان کے پاس وسائل کی کمی نہیں ہے۔ وسائل کی لوٹ مار اگر ختم ہوجائے اورانصاف کی عملداری شروع ہوجائے تو ہم تمام چیلنجوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں ۔ بھٹو شہید نے اپنی آخری کتاب"اگر مجھے قتل کیاگیا" میں درست کہا تھا کہ جب پاکستانی قوم فوجی آمریت کوقبول کرنے کیلئے تیارہوجاتی ہے توپھرعالمی طاقتیں اپنی طاقت کے بل بوتے پرفوجی آمریت کے پل سے گزر کر ہمارے ملک میں داخل ہوجاتی ہیں اورملک کی تباہی کاباعث بنتی ہیں لہٰذا اگر ہم بیرونی بالادستی کوروکنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے ملک کے اندر فوجی بالادستی کوروکنا ہوگا۔
پاکستان کے اندر اگر عدلیہ کی آزادی، آئین کی بالادستی اورپارلیمنٹ کی خودمختاری کانظام نہیں ہوگا اورفرد واحد کوآئین سے کھیلنے کی اجازت ہوگی توپھرامریکہ ہمیں ڈکٹیٹ کرنے اورتوہین آمیز مطالبات پیش کرنے کی پالیسی پرعمل کرتارہے گا۔ نائن الیون کے بعد ترکی کی فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کااتحادی بننے کی خواہش ظاہر کی تھی مگر ترکی کی پارلیمنٹ نے اتحادی بننے سے انکارکردیا تھا پاکستان میں چونکہ فوجی آمریت تھی اورپارلیمنٹ موجود نہ تھی لہٰذا فوجی آمر نے قومی مفادات کاتحفظ کیے بغیر امریکہ کابلامشروط اتحادی بنناقبول کرلیا۔ خداکاشکر ہے کہ18فروری کے انتخابات کے بعد ایک ایسی پارلیمنٹ وجود میں آگئی ہے جوپاکستان کی آزادی اور خودمختاری کادفاع کرسکتی ہے اے این پی کے سربراہ اسفندیارولی کے الفاظ میں اگر اراکین اسمبلی "بے غیرتی" کامظاہرہ نہ کریں تو پارلیمنٹ پاکستان کوبحران سے باہر نکال سکتی ہے۔
امریکہ کافوجی آپشن ناکام ہوچکاہے۔امریکن تھنک ٹینک صدربش کو مشورے دے رہے ہیں کوجمہوریت،سیاست اورڈپلومیسی کے ساتھ دہشت گردی کوختم کرنے کی کوشش کی جائے۔ طاقت کے استعمال سے یہ نازک اور سنگین مسئلہ مزیدپیچیدہ ہوتا جارہاہے۔اسلام آباد کی سپرمارکیٹ میں امریکی ایف بی آئی کے اہلکاروں کونشانہ بنایا گیا ہے پاکستان کی فوج بھی دہشت گردوں کانشانہ بن چکی ہے۔ لاہور میں ایف آئی اے کی بلڈنگ پرالمناک خودکش حملہ صدر بش اورصدر مشرف کودعوت فکردے رہاہے کہ وہ اورافہام وتفہیم کے ساتھ دہشت گردی کامسئلہ حل کرسکے۔ طاقت کااستعمال پہلے بھی ناکام ہوا آئندہ بھی ہوگا۔جمہوریت اور سیاست ہی اس مسئلے کاواحد علاج ہے۔
خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر

No comments:

ڈان اخبار اداریہ: ’کرم کے حالات پر قابو نہ پایا گیا تو فرقہ وارانہ تنازعات ملحقہ اضلاع میں پھیل سکتے ہیں‘

خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں گزشتہ چند ماہ سے صورت حال عدم استحکام کا شکار ہے، ایسے میں جمعرات کو پیش آنے والا ہولناک واقعہ حیران کُن...