Saturday, August 30, 2008

کرم ایجنسی کے حالات اور حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت تاریخ کے آیینے میں:: تین بچے ادویات کے عدم دستیابی کیوجہ سے ہسپتال میں دم توڑ گیے

ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصہ ہوا کہ ٹل پاراچنار روڈ بند ہے اور حکمران کی مجرمانہ غفلت برت رہے ہیں کل کے تقریبا سارے نجی ٹی وی چینلز نے ایک افسوسناک خبر شایع کی کہ تین بچے ادویات کے عدم دستیابی کیوجہ سے ہسپتال میں دم توڑ گیے-افسوس کہ کسی بھی قابل ذکر صحافی نے نہ کویی دورہ کیا اور نہ ہی تیس میلین کے آبادی کے مسایل کی نشاندہی کے واسطے قلم اٹھانے کا زحمت گوارا کیا جب کویی ایک عرب جنگجو یہاں شہید ہوتا تو ہمارے نامور کالم کار بھی انکے زیارت کے لیے تشریف فرمایا کرتے تھے اور اب ان ہی شہیدوں کے سازشوں سے فرقہ ورانہ اور مذہبی کارڈ استعمال کرکے سارے ایجنسی کو اغوا کیا گیا ہے اور ایک ہزار سے زیادہ بےگناہ نوجوانوں کے سر، ہاتھ اور پیر کاٹھ کر اپنی مذہبی جنونیت کا پیاس بجھا رہے ہیں-لیکن تاریخ شاہد ہے کہ ان غیوراقوام نے مغلوں کے مظالم سے لیکر امیرمحمدخان کی سفاکیوں تک اور اب نام نہاد طالبان مجاھدین کے ناپاک عظایم کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے-اور آج کے جمھوری دور میں بھی عدالت کا تو نام و نشان نہیں، انتظامیہ انکے ہمنوا، حکمران انکے ہم پیالہ لیکن ہمارا چوتھا ستون کہلانی والی صحافی برادری بھی مجرمانہ غفلت برت رہی ہے ڈیڑھ سال سے تو یہ لوگ افغانستان کا راستہ استعمال کررہے ہیں جہاں ڈیڑھ سو روپے کی بجایے پانچ ہزار سے زیادھ خرچ ہوتے ہیں لیکن کب تک؟ مجھے یہ لکھتے ہویے کویی ڈر نہیں کہ ایک دن بلوچوں کی طرح یہ بھی افغانستان میں بیٹھ کر دوسروں کے آلہ کار بننے پر مجبور ہوجایینگے اور جب انکے باپ دادا ظالم افغان حکمرانوں سے تنگ آکر ھندوستان کے ساتھ الحاق پر مجبورہویے تھے تو اب وہی تاریخ پاکستانی حکمران دوہرا رہے ہیں اللہ نہ کرے کہ جب انکے ہاتھوں میں افغانستان کے پرچم ہو کیونکہ ساٹھ سال سے تو یہ لوگ یکطرفہ پاکستان کو تسلیم کررہے ہیں اور پاکستانی حکمران ہیں کہ نہ تو بلوچوں کو حقوق دینے کیلیے تیارہیں اور نہ ہی پختونوں کی نامحرومیوں پر غور فرمانے کیلیے تیار۔۔

No comments:

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت۔

ضلع مہند میں ایف سی اہلکار جمیل حسین طوری کی شہادت جمیل حسین کی لاش تو آبائی گاؤں گوساڑ کے قبرستان میں پاکستان کے جھنڈے میں لپیٹ کر سرکار...