کرم ایجنسی میں فرقہ وارانہ جھڑپوں میں اب تک 250 افراد مارے گئےہیں |
مقامی لوگوں نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ سنیچر کی صبح گیارہ بجےفوج کی نگرانی میں مسافر گاڑیوں کا ایک قافلہ صدر مقام پاڑہ چنار سے پشاور جا رہا تھا کہ لوئر کرم ایجنسی کے علاقے خار کلے کے قریب سڑک پر نصب بم ایک دھماکے سے پھٹ گیا۔ ان کے بقول دھماکہ میں ایک شخص ہلاک جبکہ آٹھ زخمی ہوئے ہیں۔
عینی شاہدین کےمطابق اس واقعہ کے فوراً بعد خار کلے اور بلیش خیل گاؤں کے رہنے والوں کے درمیان فرقہ وارانہ جھڑپیں شروع ہوگئیں اور فریقین کے درمیان ہونے والی فائرنگ میں مزیدایک شخص ہلاک جبکہ تین دیگر زخمی ہوگئے۔
لوئر کرم ایجنسی کے اسٹنٹ پولٹیکل ایجنٹ مجیب خان نے رابطہ کرنے پر اس سلسلے میں کچھ بتانے سے انکار کردیا۔تاہم پاڑہ چنار ہسپتال کے ڈاکٹر اصغر نے بی بی سی کو بتایا کہ وہاں اب تک دو لاشیں اور اٹھارہ زخمی لائے گئے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تین زخمیوں کی حالت نازک ہے۔
دوسری طرف لڑائی رکوانے کے لیے جمعہ کو ضلع ہنگو سے پاڑہ چنار پہنچنے والے شیعہ اور سنی عمائدین پر مشتمل سولہ رکنی جرگے نے فریقین سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔ جرگہ کے ایک رکن شاہ حسین خان نے بتایا کہ جرگہ میں شامل سنی رہنماؤں نے پاڑہ چنار میں جرگہ کے شیعہ ممبران سے رابطہ کر کے انہیں مقامی شیعہ رہنماؤں سے لڑائی روکنے کو کہا ہے جبکہ انہوں نے صدہ کے علاقہ میں موجود سنی عمائدین کیساتھ رابطہ قائم کرلیا ہے۔
کرم ایجنسی کا علاقہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے فرقہ وارانہ فسادات کا مرکز رہا ہے اور اس دوران فریقین کے درمیان تین دفعہ ہونے والی لڑائی میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تقریباً دو سو پچاس افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں جبکہ مقامی افراد مرنے والوں کی تعداد ساڑھے تین سو سے زیادہ بتا رہے ہیں۔
BBCUrdu.com
No comments:
Post a Comment