نسلوں پر احسان کیا ہے آپ نے صرف ہماری زندگی کو ہی نہیں سنوارا بلکہ ہماری اگلی نسل کو بھی۔ ہم فخر سے اپنے بچوں کو بتا سکیں گے کہ ہمارے بڑوں نے ہر سختی اور مشکل کا مقابلہ کیا لیکن دباؤ کے سامنے نہیں جھکے۔ ہم بھی ہمیشہ سر اٹھا کر چلیں گے اور وقار سے جیئیں گے۔ |
میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ مجھے اپنی بات آپ لوگوں تک پہنچانے کے لیے یہ طریقہ اختیار کرنا پڑے گا، لیکن آجکل حالات پہلے جیسے نہیں رہے۔ یہ ہم سب کی آزمائش کا وقت ہے۔
حالات جتنے بھی سنگین ہوں ہمیں اس بات پر فخر کرنا چاہئیے کہ اللہ نے ہمیں اس ملک کی خاطر قربانی دینے کے لیے منتخب کیا۔ ہاں، یہ قربانی ہماری اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ وطن کے لیے ہے۔
میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے اپنے والد کو عدلیہ سے ہی جڑا دیکھا ہے اور اب تو یہ ہماری ذات کا حصہ بن چکا ہے۔ جیسے ہماری زندگی درخت ہے اور عدلیہ اس کی ایک شاخ۔ ہم اس شاخ کے ساتھ پل کر بڑے ہوئے ہیں اور ہم اس پر کلہاڑی کا وار ہوتے نہیں دیکھ سکتے۔ اگر ہم اسے نہیں بچائیں گے تو کون بچائے گا؟
ہمیں سکول کالج نہیں جانے دیا جاتا تو نہ سہی، ہمارے موبائل فون چھین لیے گئے تو کیا ہوا، ہمیں کسی سے ملنے کی اجازت نہیں تو نہ ہوا کرے، ہمیں اپنے گھروں میں قید کر دیا گیا اور ہمارے ساتھ شدت پسندوں یا دہشتگردوں جیسا برتاؤ کیا جا رہا ہے تو کوئی پرواہ نہیں کیونکہ یہ قربانی دینے کا وقت ہے اور ہمیں یہ قربانی دینی ہی ہے۔
ہمیں آپ جیسے بزرگوں پر فخر ہے۔ آپ نے صرف ہماری زندگی کو ہی نہیں سنوارا بلکہ ہماری اگلی نسل کو بھی۔ ہم فخر سے اپنے بچوں کو بتا سکیں گے کہ ہمارے بڑوں نے ہر سختی اور مشکل کا مقابلہ کیا لیکن دباؤ کے سامنے نہیں جھکے۔ ہم بھی ہمیشہ سر اٹھا کر چلیں گے اور وقار سے جیئیں گے۔
ہمیں یہ تحفہ دینے کے لیے آپ کا بہت بہت شکریہ۔
مجھے امید ہے آپ سب لوگ خیریت سے ہوں گے۔
بہت پیار کے ساتھ، آپ سب کی پنکی،
پلوشہ افتخار چوہدری
No comments:
Post a Comment